پشاور (آئی این پی ) انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے کہا ہے کہ پولیس کی پیشہ وارانہ محنت کے نتیجے میں صوبے میں جرائم کی شرح گزشتہ دھائی میں کم ترین سطح پر ہے, پولیس کی کاوشوں کا ثمر ہے کہ پختونخوا میں رواں برس دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا, 27 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیش آنے والے واقعے کا مقدمہ بلاتاخیر اسی روز درج ہوا,
مدعی کی جانب سے عدالتی بیان میں بھی 9 فراد کو نامزد کیا گیا, صلاح الدین محسود نے کہا اگلے ہی روز 28 اکتوبر کو مقدمے میں نامزد کردہ 9 میں سے 7 افراد پولیس نے گرفتار کئے, اڑتالیس گھنٹوں میں آٹھواں ملزم بھی تحویل میں لے لیا گیا, باقی رہ جانے والے ملزم کو بھی گرفتارکرکے عدالت کے روبرو پیش کریں گے, زیرحراست ملزمان میں سے 3 نے عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اعتراف کیا, ملزمان کے پولیس حراست میں آتے ہی ان سے انکے موبائل فون حاصل کئے گئے, انہوں نے کہا گرفتار ملزمان سے تفتیش اور تحقیق کے دوران کسی قسم کی ویڈیو حاصل نہیں ہوئی, کسی شخص کے پاس مقدمیکے حوالے سیاگرکوئی مواد ہوا تو وہ اہم ثابت ہوگا, یہ تاثر بھی درست نہیں کہ واقعے میں ملوث بعض افراد کو مقدمے میں نامزد نہیں کیاگیاجن 3 افراد پر ملزمان کی پشت پناہی کا شبہ ظاہر کیا گیا ان پر بھی مقدمہ درج ہے, صلاح الدین محسود نے کہا مدعی کی تسلی کیلئے متعلقہ تھانیدار کا تبادلہ کئی روز قبل عمل میں آچکا ہے, صوبائی کابینہ کے کسی بھی رکن نے مقدمے پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی نہ اسکی اجازت دیں گے, آزادانہ اور پیشہ وارانہ انداز میں معاملہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے,انشااللہ معاملے میں ملوث افراد کو قانون کی روشنی میں جرم کی نوعیت اور حیثیت کے مطابق سزا ملے گی۔