اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دہشتگردی کے خلاف اسلامی فوج کا منصوبہ جاری، رواں ماہ کے آخر میں اس کی واضح شکل سامنے آجائےگی، جنرل راحیل شریف بڑی محنت سے کام کر رہے ہیں، امریکی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی ایک جہاز ٹکرانے سے تباہی مشکوک ہے، تین ہزار یہودی جہاز ٹکرانے سے قبل کیسے عمارت چھوڑ گئے انہیں کس نے بتایا، یمن میں قبائل آباد ہیں اور قبائلی جنگوں کا
خاتمہ مشکل سے ہوتا ہے، سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے خفیہ تعلقات افسانہ، مستحکم مسلم حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کیلئے عوام کو متنفر کرنے کیلئے ایسے پروپیگنڈے کئے جاتے ہیں، پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف بن سعید احمد المالکی کی سابق وفاقی وزیر و سابق سینیٹر محمد علی درانی کے عشائیہ میں اخبارات کے سینئر ایڈیٹرز سے گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف بن سعید احمد المالکی کی سابق وفاقی وزیر و سابق سینیٹر محمد علی درانی کے عشائیہ میں اخبارات کے سینئر ایڈیٹرز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف اسلامی فوج کا منصوبہ جاری و ساری ہےاور رواں ماہ کے آخر میں اس کی واضح شکل سامنے آجائےگی۔ جنرل راحیل شریف سعودی عرب میں عسکری حوالے سے بڑی محنت سے کام کر رہے ہیں۔ نائن الیون واقعہ کے حوالے سےان سے جب سوال پوچھا گیا کہ دی حکام اور آئمہ کرام کی طرف سے دہشتگردی کی مذمت کی جارہی ہے لیکن ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کے کلیدی ملزمان میں سے بعض کا تعلق سعودی عرب سے تھا تواس سوال پر قہقہہ لگاتے ہوئے سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہزاروں بے گناہ اور معصوم لوگ دہشتگردی کا شکار بنے ہیںجو کہ اپنے ہی لوگوں کی کارروائیوں کا نشانہ بنے اور فوج کی تمام تر کوششوں کے باوجود آج بھی پاکستان میں خودکش حملہ آور
موجود ہیں اور آئے دن ان کی طرف سے خوفناک کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں۔سعودی سفیر نے کہا کہ ایک جہاز ٹکرانے سے پوری عمارت تبادہ ہونے کے بارے میں بھی بہت بحث ہوتی رہی ہے تاہم یہ حقیقت ہے کہ اس روز تین ہزار سے زیادہ یہودیوں کو پیشگی علم کیسے ہو گیا اور انہوں نے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی عمارت خالی کر دی۔ یمن کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ
یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ مسئلہ مکمل طور پر ختم ہو گیا یمن میں قبائل آباد ہیں اور قبائلی جنگوں کا خاتمہ مشکل سے ہوتا ہے اس کی مثال پاکستان کے شمالی علاقوں اور افغانستان کے اندر انتہا پسندوں اور دہشتگردوںکی ہے جن کا طرز زندگی قبائلی ہے اور یمن میں بھی مختلف قبائل کے اندر بھی یہی مشکل پائی جاتی ہے۔ قبائلی جنگ کا مکمل طور پر خاتمہ مشکل ہوتا ہے اس کا اندازہ آپ افغانستان کے
اندر کابل حکومت کے باغی قبائلی افراد سے لگا سکتے ہیں جو دنیا کی بڑی فوجی قوت اور سپر طاقت کے علاوہ مختلف اتحادی ممالک کی فوج سے بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے لیکن سعودی عرب کی کوشش جاری ہے اور انشاء اللہ ہم کامیاب ہونگے۔سعودی عرب اور اسرائیل کے بڑھتے خفیہ تعلقات کے حوالے سے سعودی سفیر نے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور
اسرائیل کے درمیان بڑھتے خفیہ تعلقات افسانہ، مستحکم مسلم حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کیلئے عوام کو متنفر کرنے کیلئے ایسے پروپیگنڈے کئے جاتے ہیں۔