اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج کو خالی کرانے کے حکم کے بعد ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کو انٹرچینج خالی کرنے کا فیصلہ کرلیا میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا ختم کرنے کا عدالتی حکم نہ ماننے کا نوٹس لے لیا اور انتظامیہ کو (آج) ہفتہ کی صبح 10 بجے تک فیض آباد انٹرچینج خالی کرانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ضلعی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرانے کے لیے اختیارات کا استعمال نہیں کیا،
جبکہ انتظامیہ ایف سی اور رینجرز کی مدد بھی لے سکتی ہے۔ضلعی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس ہتھیار ہیں اور انہوں نے پتھر بھی جمع کیے کر رکھے ہیں جس پر عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پر امن طریقے سے یا طاقت کا استعمال کرکے جیسے بھی ہو، فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروائے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پورے شہر کو سلب کرلیا جائے۔دوسری جانب عدالت کے حکم کے بعد وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ڈی سی اسلام آباد ٗڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز سمیت اے آئی جی اسپیشل برانچ نے شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کیلئے دھرنے کے کو آخری وارننگ دی جائے گی اور انہیں خالی کرنے کا تحریری حکم نامہ بھیجا جائے گا۔ضلعی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ پر امن طریقے سے فیض آباد خالی نہ کیا گیا تو پھر آپریشن کیا جائے گا، انتظامیہ نے آپریشن کیلئے پولیس اور ایف سی کے دستوں کو بھی الرٹ کردیا ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے گذشتہ روز کے حکم کے باوجود وفاقی دارالحکومت اور جڑواں شہر راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر ایک مذہبی و سیاسی جماعت کا دھرنا 13 ویں روز بھی جاری رہا جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا اس سے قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے مذہبی جماعت کے سربراہ کو دھرنا ختم کرنے کیلئے خط لکھا تھاجس میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر دھرنا ختم نہ کیا گیا توقانون کے مطابق سخت کارروائی ہوگی۔