اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ریاستی اداروں سے محاذ آرائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ایک انٹرویوکے دوران بتایا کہ پارٹی نے کسی بھی ادارے کے ساتھ لڑائی نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ (ن) محاذ آرائی سے گریز کرنا اور اپنی توجہ 2018 کے عام انتخابات پر مرکوز کرنا چاہتی ہے۔پارٹی کی حکمت عملی واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کو کرپشن کے ریفرنسز کا سامنا ہے
تاہم سابق وزیر اعظم رواں ماہ سے رابطہ مہم کا آغاز کریں گے جس میں وہ آئندہ انتخابات کے لیے کارکنوں کو متحرک کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے سپریم کورٹ پر تنقید عدلیہ کے ساتھ براہ راست تصادم نہیں تھا ٗہر کسی کو یہ حق ہے کہ وہ پاناما یا کسی بھی کیس میں ججوں کے ریمارکس پر تبصرہ کرسکے ٗشریف خاندان کی تنقید پاناما پیپرز کیس میں دیئے گئے ریمارکس پر تھی ججوں کے اوپر نہیں۔انہوں نے کہا کہ حتی کہ ججوں کی جانب سے بھی فیصلے پر سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ٗان کا کہنا تھا کہ گارڈ فادر‘ اور ’مافیا‘ جیسے تبصرے کوئی قانونی نکات نہیں بلکہ یہ ججوں کے جذبات کی عکاسی کرتے ہیں۔سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھی کسی کے ساتھ لڑ کر اپنی توانائی ضائع نہیں کریں گے بلکہ وہ آئندہ انتخابات میں ووٹ کے احترام کو بحال کرنے اور اقتدار میں آنے کے لیے لڑیں گے ٗان سے جب پوچھا گیا کہ اطلاعات ہیں کہ بہت سے مسلم لیگ ( ن ) کے ایم این ایز اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں اور وہ مناسب وقت آنے پر پرواز بھی کرسکتے ہیں؟ جس پر پرویز رشید نے کہا کہ ایم این ایز کو یاد رکھنا چاہیے کہ انہوں نے نواز شریف کے نام پر ووٹ حاصل کیے اور انہیں یہ پتہ ہونا چاہیے کہ وہ اذئندہ انتخابات میں خود سے پارلیمان میں نہیں آسکتے۔
وفاقی حکومت میں شہباز شریف کے ممکنہ کردار پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ نواز شریف ہی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے کیونکہ پارٹی میں وزیر اعظم کیلئے کوئی اور امیدوار نہیں ہے ٗاگر ہم کامیاب ہوئے تو نواز شریف ہی وزیر اعظم کے امیدوار ہوں گے۔سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے 23 جماعتی اتحاد پر تبصرہ کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہم پرویز مشرف کو اس وقت سیاست دان مانیں گے جب وہ قومی ٹی وی پر اپنے گرینڈ الائنس کی تمام 23 جماعتوں کو نامزد کریں گے۔
مسلم لیگی رہنما نے خیال ظاہر کیا کہ نااہلی نے نواز شریف کو عوام میں زیادہ مقبول بنا دیا ہے اور اگر کوئی مداخلت نہ ہوئی تو مسلم لیگ ( ن) آئندہ انتخابات میں ضرور کامیابی حاصل کرے گی۔شریف خاندان خاص طور پر شہباز شریف سے ممکنہ اختلافات کے حوالے سے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز پارٹی اجلاسوں میں اپنی رائے دیتے ہیں لیکن جب نواز شریف معاملات کا فیصلہ کرتے ہیں تو سب ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی افواہوں کے بارے میں انہوں نے کہاکہ ایسے اقدام سے حکومت خود کو خطرے میں کیوں ڈالے گی۔