اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اتحاد اہل السنتہ و الجماعت نے عمران خان اور تحریک انصاف کو ووٹ دینا حرام قرار دیدیا، فتویٰ جاری۔ تفصیلات کے مطابق اتحاد اہل السنتہ و الجماعت کے سربراہ مولوی عبدالسلام نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحاد اہلسنت والجماعت کے مفتیان کرام نے عمران خان اور تحریک انصاف کو ووٹ دینا حرام قرار دیا ہےکیونکہ تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضوراکرمﷺ کے
بعد کئی نبی نہیں آئے گا اور جواس کے خلاف عقیدہ رکھتا ہے وہ مسلمان نہیں۔عمران خان نے کہا کہ میں ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں اور قادیانیوں کو کافر مانتا ہوں۔ ہم سے اس پریس ریلیز کے بعد کہا گیا کہ عمران خان نے اپنی صفائی پیش کر دی ہے فتویٰ واپس لیا جائے جس پر میں نے کہا کہ صفائی اس بات کی ہوتی ہے جس کا الزام لگا ہو، ہم نے یہ تو نہیں کہا کہ عمران خان مرزائی ہے، ہم نے کب کہا کہ عمران خان قادیانیوں کو کافر نہیں سمجھتا، ہمارے اعتراض کو سمجھا جانا ضروری ہے، ہمارا الزام یہ نہیں ہے کہ عمران خان قادیانی ہے، ہمارا الزام یہ ہے کہ جماعت احمدیہ جو قادیانیوں کی جماعت ہے کہ سربراہ مرزا مسرورنے کہا ہے کہ عمران خان نے مجھ سے رابطہ کیا اورکہا کہ آپ لوگ مجھے ووٹ دیںاور یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ برسراقتدار آکر اسمبلی سے قادیانیوں کے حقوق انہیں دلوائیں گے۔ اتحاد اہل السنتہ و الجماعت کے سربراہ مولوی عبدالسلام کا کہنا تھا کہ عمران خان اس بات کی تردید نہیں کرتے، عمران خان ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتے یہ ہمارا الزام نہیں، ہمارا الزام یہ ہے کہ عمران خان نے مرزائی سربراہ سے رابطہ کیا ہےاور وعدہ کیا ہے ، عمران خان اس بات کا انکار کر دیں اور کہیں کہ مرزا مسرور جھوٹ بول رہا ہے اور اس کے خلاف عدالت میں رٹ دائر کر دیں۔ ہمارا الزام اور ہے اور عمران خان جس بات کی صفائی دے رہے ہیں وہ معاملہ اور ہے۔ ہم سے کہا جا رہا ہے
کہ جس بندے پر الزام لگا ہے اس سے صفائی طلب کی جائے جس پر میںنے کہا کہ کیا صفائی مانگیں تو کہا گیا کہ اس سے پوچھیں جب عمران خان نے مرزا مسرور کو کہا کہ ان کے حقوق دلوائیں گےتو اس وقت عمران خان کی مراد کیا تھی جس پر میں نے موقف دیا کہ کیا گفتگو نہیں بتاتی کہ جب عمران خان نے مرزا مسرور سے کہا کہ ووٹ دیں، جس پر مرزا مسرور نے آگے سے جواب دیا کہ ہمارا
تو ووٹ ہی نہیں، ہمیں تو آپ لوگ مسلمان سمجھتے ہی نہیں، ہم آپ کو کیا ووٹ دیں، اس کے بعد پھر مرزا مسرور کا بیان سامنے آیا کہ عمران خان نے مجھ سے رابطہ کیا کہ اسمبلی میں آپ لوگوں کے حقوق دلوائیں گے، اب ہمیں بتایا جائے کہ وہ کونسا حق ہے جو مرزا مسرور کو پاکستان نے نہیں دیا، یہی حق جس کا وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں مسلمان تسلیم کیا جائے، مگر پاکستان کا آئین کہتا ہے
کہ وہ کافر ہیں، تحاد اہل السنتہ و الجماعت کے سربراہ مولوی عبدالسلام کا مزید کہنا تھا کہ مرزائیت کا مسئلہ اب صرف اسلام کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ یہ اسلام اور آئین پاکستان دونوں کا مسئلہ ہے۔ قادیانیوں کو مسلمان کہنے والا اسلام اور آئین پاکستان دونوں کا مجرم ہے۔ عمران خان کے قریبی ساتھی سلمان اور ابرار الحق کی قرآن اور دینیات سے متعلق ہرزاسرائی پر عمران خان کی خاموشی کو کیوں
نہیں دیکھا جا رہا، جلسے اور تقریبات سے قبل جب نعت شریف کی تجویز پیش کی گئی تو عمران خان کا کہنا تھا کہ نوجوان بور ہوتے ہیں، یہ چیز کیوں نہیں دیکھی جا رہی۔ عمران خان سے متعلق کہا جاتا ہے کہ نئی قیادت ہے تو اس کے جواب میں میں یہ کہتا ہوں کہ یہ پہلے بھی اسمبلی میں جا چکے ہیں وہاں کونسا کارنامہ سر انجام دیا ہے، تحریک انصاف میں دوسری جماعتوں کے لوگ شامل ہو رہے ہیں
جو پہلے سے اسمبلیوں میں رہ چکے ہیں ، کونسی نئی قیادت ہے یہ ۔ انہوں نے اس حوالے سے کہا کہا۔۔ویڈیو ملاحظہ کریں!