کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں مہاجروں کی موجودہ قیادت کی جگہ نئی غیر متنازعہ اور صاف ستھری قیادت لانے کے منصوبے پر کام شروع کردیا گیا۔ مقتدر اداروں سے کلیئرنس ملنے کے بعد غیر متنازعہ قیادت کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔ مہاجروں کی تینوں جماعتوں میں شامل رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ معتبر ذرائع کے مطابق کراچی کی سیاست میں آئندہ 2 ماہ کے دوران انتہائی اہم تبدیلیاں متوقع ہیں،
متحدہ پاکستان و لندن کے علاوہ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سمیت دیگر کارکنوں اور رہنماؤں کی مجرمانہ سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد سامنے آنے کے بعد ایسے تمام رہنماؤں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا امکان ہے۔ مہاجر کمیونٹی کے دانشوروں اور مختلف طبقہ ہائے فکر کی شخصیات پر مشتمل تھنک ٹینک نے مہاجروں کی صاف ستھری قیادت سامنے لانے کی تجاویز دے دیں جن پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے اور اچھی شہرت رکھنے والے مہاجر رہنماؤں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔ قیاس کیا جارہا ہے کہ آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں مہاجروں کی ایک بالکل نئی قیادت سامنے آئے گی۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے عزیز آباد کے ایک نجی بینک سے ملنے والے بعض اکاؤنٹس میں بھارتی خفیہ ایجنسی (را)سے فنڈنگ ملنے کے ثبوتوں اور کراچی میں دہشت گردی، ملک دشمنی کے واقعات میں متحدہ کے اہم رہنماؤں کے ملوث ہونے، نائن زیرو سے ملنے والے جنگی اسلحے کی تحقیقات، بلدیہ فیکٹری سانحہ کے مرکزی کرداروں کی گرفتاری سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کی اکثریت ملک دشمنی، دہشت گردی اور بھتہ خوری میں ملوث ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر میں بعض رہنماؤں کی رضامندی شامل تھی۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ متحدہ کے ایسے تمام موجودہ و سابقہ راہنماؤں کے خلاف گھیرا تنگ ہونے کا امکان ہے
جو کسی نہ کسی صورت دہشت گردی، ملک دشمنی میں ملوث رہے ہوں ان میں پی ایس پی کے سربراہ سمیت بعض اہم رہنماؤں کے نام بھی شامل ہیں جو ماضی میں ان سرگرمیوں میں ملوث بتائے گئے ہیں۔ متحدہ کے ایک ناراض راہنما نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ متحدہ کے لیے صورتحال زیادہ اچھی نہیں، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز کراچی کے جلسے میں میئر نے دل کا غبار نکالا ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ متحدہ پر پابندی لگا کے نئی جماعت نئے منشور کے ساتھ وجود میں آجائے۔