کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی نے مشترکہ جدوجہد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک نام، ایک منشور اور ایک نشان پر آئندہ انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اتحاد قائم کرنے کا مقصد مہاجروں کے ووٹ بینک کو تقسیم ہونے سے روکنا ہے اور ہم تمام جماعتوں کو اس اتحاد میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان قائم رہے گی جبکہ سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم الطاف حسین کا نام نیست ونابود کرنے آئے تھے۔
ایم کیو ایم ہمیشہ الطاف حسین کی تھی اور رہے گی۔ اب ایک پلیٹ فارم پر جدوجہد کرنے پر متفق ہیں۔ مشترکہ جدوجہد سے پورے ملک کو بہترین قیادت دیں گے اور آئندہ اپنا وزیراعلیٰ اور پھر اپنا وزیراعظم بھی لے کر آئیں گے۔ بدھ کو کراچی پریس کلب میں پی ایس پی کے سربراہ سید مصطفی کمال اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر اور میئر کراچی وسیم اختر، ڈپٹی کنوینر کامران ٹیسوری، رؤف صدیقی، خواجہ اظہار الحسن، سینیٹر نسرین جلیل اور پی ایس پی کی جانب سے انیس قائم خانی، انیس ایڈووکیٹ، رضا ہارون، وسیم آفتاب، اشفاق منگی، بلقیس مختیار اور دیگر موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج ایک اہم واقعہ رونما ہورہا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی مشترکہ طور پر پریس کانفرنس کررہی ہیں جس کی میزبانی ایم کیو ایم نے کی ہے۔ اس پریس کانفرنس میں پی ایس پی کے سربراہ سید مصطفی کمال، انیس احمد قائم خانی اور دیگر کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مثبت کوشش سرانجام دے رہے ہیں۔ پاکستان، صوبہ سندھ اور کراچی بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ کراچی اور سندھ میں سیاست کرنے والی جماعتوں نے ان مسائل کو محسوس کیا ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم صرف نہیں بلکہ پورے پاکستان کو ایک قیادت فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ اور کراچی کے ووٹ بینک کی تقسیم کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ عدم تشدد اور عدم تصادم کی پالیسی کو کامیاب کیا جائے گا۔ بے امنی کو امن میں تبدیل کیا جائے گا۔ یہاں کسی بھی سیاسی اختلاف کو لے کر بے امنی نہیں ہونے دیں گے۔ کراچی میں دوبارہ سے سیاسی انتشار پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ یہ سب کچھ ایک طویل مشاورتی عمل کے بعد طے پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بالخصوص کراچی کے مسائل کو مل کر حل کریں گے اور متحدہ کوشش کریں گے۔ ایک بہترین ورکنگ ریلیشن شپ اور ایک اتحاد قائم کریں گے۔
اس پروگرام کو لے کر آپ کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔ اب عدم تشدد کی پالیسی پر گامزن رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی تین کروڑ کی آبادی ہے جس میں مشترکہ مثبت کوشش کی ضرورت ہے۔ اس لئے آج ہم ایک ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہروں کا ووٹ بینک تقسیم ہوگیا ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں بھی وڈیروں کا غاصبانہ قبضہ ہے جس کو خالی کرائیں گے۔ اس لئے ایک سیاسی اتحاد کراچی، سندھ اور پاکستان کے لئے ضروری ہے۔ اس اتحاد کا نام کیا ہوگا اس کے لئے ہماری میٹنگز ہوتی رہیں گی جس سے میڈیا اور عوام کو آگاہ کیا جاتا رہے گا۔
یہ اتحاد آئندہ انتخابات میں بھی اہم ہوگا اور یہ اتحاد اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ ہم ایک منشور، ایک نام اور ایک نشان پر آئندہ انتخابات لڑیں گے۔ اس کی تفصیلات بھی مل بیٹھ کر طے کرلی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے کارکنان اور ایم کیو ایم کے کارکنان کو بھی اس مفاہمتی پالیسی میں اپنا بھرپور کردار اد اکرنا چاہئے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے کارکنان کے درمیان بھی کشیدگی پیدا ہو۔ ہم اس چیز کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ کارکنان کے درمیان افہام وتفہیم کی فضاء قائم کریں گے اور آئندہ کی حکمت عملی بھی جلد طے کرلی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس اتحاد میں دیگر جماعتوں کو بھی شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ سندھ کے شہری اور دیہی جماعتوں کو بھی اس اتحاد میں شامل ہونا چاہئے۔ مہاجر قومی موومنٹ اور مہاجر اتحاد تحریک بھی اس سلسلے میں سیاست کرتے رہے ہیں۔ ہم ان کی کوششوں کو بھی سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب چھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند ہوجانا چاہئے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا سلسلہ شروع ہونا چاہئے۔ ہمارے جائز دفاتر جو سیل ہیں، ا نہیں واپس کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ مشترکہ فیصلہ کل رات طے پایا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ عوام کی خاطر ہم نے اپنی انا کو ایک طرف رکھا ہے۔ یہ لیڈر شپ کا کام ہے کہ ہمیں بتانا ہے کہ ہم کراچی کو اس کی کھوئی ہوئی عظمت دلانا چاہتے ہیں۔ تعلیمی اداروں، ترقیاتی فنڈز، مردم شماری میں ایک ایک فرد کو گنوانا چاہتے ہیں۔ یہ ہمارے منشور اور ایجنڈے میں بھی شامل ہوگا۔ یہ عارضی عمل نہیں ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہماری یہ پیشکش محدودمدت کے لئے نہیں ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفی کمال نے کہا کہ ڈیڑھ برس کے اندر ہم نے تبدیلی پیدا کی ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار صاحب چاہتے ہیں کہ ان کا نام ڈاکٹر فاروق بھائی لوں لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ بھائی بدنام ہوگیا ہے۔ اس لئے میں ان کو بھائی نہیں کہہ سکتا جس کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم اس بھائی کی کھوئی ہوئی عظمت کو بھی بحال کرائیں گے۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں بھی مل کر کام کریں گے تو آئندہ انتخابات کے بعد بھی ہمارا ایک منشور اور ایک پارٹی کا نام اور ایک نشان پر پورے پاکستان میں جدوجہد کریں گے۔ میں فاروق ستار بھائی کی تمام باتوں کی تائید کرتا ہوں۔
ہم اس وقت ایک نشان پر کام کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ ایم کیو ایم صرف الطاف حسین کی تھی۔ وہ کسی دوسرے کی نہیں ہوسکتی۔ ہمارا اس بات پر ایگریمنٹ ہے کہ ہم کوئی بھی جدوجہد ایم کیو ایم کے نام سے نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ اس شہر میں لاکھوں افراد موجود ہیں جو کہ مختلف قومیتوں کے ہیں۔ اگر اس شہر میں مہاجر نام کی سیاست کروں گا تو اس سے نقصان بھی مہاجروں کو ہوگا۔ اگر ہم بلوچوں، پنجابیوں، سندھیوں، پختونوں کو کہیں گے کہ وہ چلے جائیں تو وہ ہمیں چھوڑ کر جائیں گے لیکن مہاجروں کے لئے ان میں نفرت پیدا ہوجائے گی۔
میں مہاجر ہوتے ہوئے سب کو اپنے گلے لگانے کے لئے تیار ہوں۔ اس نفرت کو ختم کرنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ مہاجروں کے حق میں نہیں ہے ۔ اس نفرت نے کئی ماؤں کے گھر اجاڑ دیئے ہیں۔ میں مہاجروں کی خاطر مہاجروں کی سیاست نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ اس بنیاد پر ہم اس پیج پر تیار ہوئے ہیں۔ کھلے دلوں سے ایک دوسرے کے ساتھ باتیں ہوئی ہیں اور ایک دوسرے کو یقین دہانیاں کرائی ہیں۔ ہم نے انسانوں کے فائدے کو مقدم رکھا ہے اور پاکستان کی سلامتی کو بھی مقدم رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں ساتھ چلنے پر فاروق ستار کو سلام پیش کرتا ہوں۔
آج ہمارے پاس اتحاد کا نام نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم ایک منشور اور ایک نشان پر قیادت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 3 مارچ کو آواز اس لئے لگائی تھی کہ مہاجروں کو ایک بندے سے نجات دلانی تھی جو نشے میں دھت ہو کر رات کو ایک تقریر کرتا تھا۔ کبھی صوبے کی تقسیم کا نعرہ لگاتا تھا اور خود سوجاتا تھا جبکہ باقی لاکھوں مہاجر جو کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں آباد ہیں ان کی زندگیاں خراب ہوجاتی تھیں۔ ہمارے تمام کارکنان فاروق ستار اور ہماری بات کی تائید کرتے ہیں۔ ایک ایسے معاہدے پر مثال قائم کرنے جارہے ہیں جو انسانوں کی فلاح کا منصوبہ ہے۔
ہمیں اس پر بحث نہیں کرنی کہ میرا نام کیا ہوگا بلکہ یہ شہر کچرا کنڈی بن چکا ہے۔ اس کو مسائل سے نکالنا ہے۔ ہم اپنی تمام آسائشیں چھوڑ کر آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کے پاس بھی بہت سے قابل لوگ موجود ہیں اور ہمارے پاس بھی بہت اچھے لوگ موجود ہیں۔ ہم مل کر کراچی، صوبے بلکہ پورے پاکستان کی قیادت کرسکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آئیں مل کر اپنا وزیراعلیٰ لے کر آئیں اور ہم مشترکہ جدوجہد سے اپنا وزیراعظم بھی لے کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اپیل ہے کہ بلوچستان کی طرز کا وہ پیکیج جو ان کے نوجوانوں کو دیا گیا ہے۔ ان سے ہتھیار لے کر پھولوں کے گلدستے اور پانچ پانچ لاکھ روپے کے چیک دیئے گئے ہیں۔
اس طرح کا پیکیج ہمارے بچوں کو بھی دیا جائے۔ کراچی کے بچوں کو صرف ایک بار معاف کریں وہ کسی کے کہنے پر غلطی کرچکے ہیں۔ تین سو ماؤں کے بچے اپنی اس غلطی کی سزا بھگت رہے ہیں۔ ہماری اپیل ہے کہ ان کو معاف کردیا جائے۔ اس سے الطاف حسین کا کوئی نقصان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے قبرستان بھی ایم کیو ایم کے کارکنان سے بھرے ہیں۔ اب ایک بار بچوں کو معاف کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بات سے ڈاکٹر فاروق ستار، ان کے رفقاء اور کارکنان کی اگر دل آزاری ہوئی ہے تو ہم معذرت چاہتے ہیں۔ ہم الطاف حسین کی ایم کیو ایم کو نیست ونابود کرنے آئے تھے۔ اب ماضٰ کو بھول کر آگے چلنا چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بھائی کی عظمت بحال کرنے کا مطلب ہے کہ ہم اردو بولنے والے اس کو اپنی تہذیب سمجھتے ہیں اس لئے اس کی عظمت کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔