اتوار‬‮ ، 27 اپریل‬‮ 2025 

اسحاق ڈار کی بیماری مشکوک،گرفتاری کاحکم،عدالت نے بیماری کی حقیقت جاننے کیلئے بڑا قدم اُٹھالیا

datetime 8  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے استثنیٰ سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے وزیر خزانہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا ہے۔احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں اسحاق ڈار کی وکیل عائشہ حامد نے استثنیٰ اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ پاور آف اٹارنی کی دستاویز فارن آفس سے تصدیق کیلئے بھیجی ہیں ٗ

میرے موکل پہلے ڈاکٹر کی رپورٹس اور اینجیو گرافی سے مطمئن نہیں، وہ دوسرے ڈاکٹر کے پاس تشخیص کیلئے جارہے ہیں لہذا تب تک یہ کیس نمائندے کے ذریعے چلایا جائے۔اسحاق ڈار کی وکیل عائشہ حامد نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف کا نمائندہ ہی اسحاق ڈار کی بھی نمائندگی کرے گاٗ نمائندہ ظافر خان ترین کو اسحاق ڈار نے مقرر کیا ہے ٗ اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ دفتر خارجہ سے تصدیق کے بعد عدالت پہنچی جس کے بعد نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسحاق ڈار کے پہلے 2 مرتبہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا چکے،اسحا ق ڈار کے ضامن بھی عدالت میں نہیں آئے،اسحاق ڈار عدالت میں حاضر ہوں، پھر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔سحاق ڈار کے وکلاء نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کو ڈاکٹروں نے سفر سے منع کیا ہے، میڈیکل رپورٹ میں اسحاق ڈار کو دل کا عارضہ بتایا گیا جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ میڈیکل رپورٹ 6 نومبر کی ہے،کیا ای سی جی اور باقی عمل مکمل نہیں ہوا۔ اسحاق ڈار کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کو لندن میں استثنیٰ نہیں، عام آدمی کی طرح قطار میں لگنا پڑتا ہے۔احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ اسحاق ڈار ایک مرتبہ عدالت پیش ہوں پھر ان کا میڈیکل بھی کرایا جائیگا ٗ دیکھیں گے اسحاق ڈار کوکیا بیماری ہے،

کہیں بھاگ تو نہیں رہے جس پر اسحاق ڈار کے معاون وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈاربھاگ نہیں رہے ٗجج احتساب عدالت محمد بشیر نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کے ضامن کہاں ہیں جس پر وکیل اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ عدالت نے آج ضامن کو طلب نہیں کیا لہذا آئندہ کے لیے نوٹس جاری کر دیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ ضامن کو ہدایت کی گئی تھی کہ آج اسحاق ڈار کی حاضری کو یقینی بنائے تاہم اس مرتبہ تو خود ضامن بھی پیش نہیں ہوا۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسحاق ڈار کے استثنیٰ سے متعلق درخواست پر نیب کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وزیر خزانہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسحاق ڈار آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے توضمانتی مچلکے ضبط کیے جاسکتے ہیں، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



قوم کو وژن چاہیے


بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…