لاہور( این این آئی)ورلڈ اکنامک فورم کی نئی تحقیق کے مطابق خواتین کو مردوں کے برابر تنخواہیں حاصل کرنے اور دفاتر میں برابر نمائندگی کے حصول کے لیے 217 برس تک انتظار کرنا ہوگا،دنیا کے 144 ممالک میں سے آئس لینڈ، ناروے، فن لینڈ، روانڈا اور سویڈن نے تعلیم، صحت، بقاء ، معاشی مواقعوں اور سیاسی طاقت
کے شعبوں میں سب سے بہتر کارکردگی دکھائی جبکہ یمن، پاکستان، شام، چاڈ اور ایران سب سے نچلے درجوں پر رہے۔بی بی سی کے مطابق تعلیم کے شعبوں میں خواتین نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جہاں تحقیق کے مطابق وہ 13 برسوں میں صنفی تفریق کا خاتمہ کر سکتی ہیں جبکہ سیاسی طاقت کے حصول میں برابری کے لیے انہیں99 سال درکار ہوں گے۔اس تحقیق کے مطابق خواتین کام کی جگہوں پر مردوں کے مقابلے میں آدھی تنخواہیں کماتی ہیں ا۔ مزید کہا گیاہے کہ مردوں اور عورتوں میں اقتصادی فرق 58 فیصد تک ہے جو کہ گزشتہ دس سالوں میں دونوں کے درمیان سب سے بڑا فرق ہے۔ڈبلیو ای ایف کی سینئر اہلکار سعدیہ زاہدی نے کہا کہ سال 2017 میں ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق بڑھتا جائے، صنفی برابری معاشی اور اخلاقی ضرورت ہے۔ یہ بات چند ممالک میں سمجھی جا چکی ہے اور ہم اس وجہ سے وہاں دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح صنفی تفریق کم کی جا رہی ہے۔یہ لگاتار دوسرا سال ہے جب سوئٹزرلینڈ میں قائم اس تنظیم نے بڑھتی ہوئی صنفی تفریق کو اپنی تحقیق میں ریکارڈ کیا ہے۔پچھلے سال ڈبلیو ای ایف نے کہا تھا کہ خواتین کو مردوں تک برابری حاصل کرنے کے لیے 170 سال لگیں گے جبکہ 2015 کی تحقیق کے مطابق 118 برس میں جنسی برابری ممکن ہو سکے گی۔ڈبلیو ای ایف نے اعداد و شمار کی روشنی میں کہا کہ دنیا کے
کسی بھی ملک نے تنخواہوں میں فرق کم نہیں کیا۔رپورٹ کے مطابق اعلی تعلیمی قابلیت کے باوجود خواتین کو نوکریاں ملنے اور نوکریوں میں ترقی پانے کے مواقعے نہیں مل رہے۔رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ دونوں جنسوں میں
تنخواہوں میں فرق ختم کرنے سے برطانیہ کی مجموعی قومی پیداوار میں 250 ارب ڈالر تک اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ امریکہ میں 1750 ارب ڈالر اور چین کی مجموعی قومی پیداوار میں ڈھائی کھرب ڈالر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔