لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے ڈیرہ اسماعیل خان میں بااثر افراد کی جانب سے 16سالہ معصوم بچی کے ساتھ انسانیت سوز سلوک اور لاہور میں سات سالہ بچی کو درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ ذاتی دشمنی کے باعث مخالف خاندان کی بے گناہ لڑکی کو برہنہ کرکے گاؤں میں گھومنے پر مجبور کرنا جاہلیت کی انتہا اور تمام اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے۔
بربریت کا یہ واقعہ ایک گھنٹہ تک جاری رہا مگر نہ کسی محلے دار کو آگے بڑھ کر اسے روکنے کی ہمت ہوئی اور نہ ہی مقامی پولیس بروقت پہنچی۔المیہ تو یہ ہے کہ بچی کے ورثاتھانے رپورٹ درج کروانے بھی گئے مگر پولیس روایتی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے ٹالتی رہی اور جب واقعہ میڈیا میں آیاتو مجرمان کے خلاف رپورٹ درج کی گئی۔انہوں نے کہاکہ ہواکی بیٹی کے ساتھ ایساگھنا ؤنا سلوک کرنے والے افراد کو سرعام موت کے پھندے پر لٹکا دینا چاہئے۔ملک میں ظلم وجبر اور لاقانونیت کی انتہاہوچکی ہے۔صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی 7سالہ معصوم بچی کو ہوس کانشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا۔ملک اور بالخصوص پنجاب میں ونی جیسی رسم سمیت ظلم وزیادتی کے ایسے واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہیومن رائٹس کے مطابق تین ہزار سے زائد ایسے واقعات میڈیا میں آچکے ہیں جن میں خواتین اور معصوم بچیوں کے ساتھ شرمناک سلوک کیا گیا ہے جبکہ2016میں512سے زائد واقعات نوٹ کیے گئے۔ویمن پروٹیکشن بل2016سمیت بہت ساری قانون سازی تو کرلی گئی مگر عمل درآمد تاحال نہیں ہوسکا۔ایک بین الاقوامی این جی اوز کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں ہرسال ایک ہزار سے زائد خواتین اور معصوم بچیاں قتل ہوتی ہیں جبکہ90فیصد خواتین کو مختلف انداز میں جنسی طورپر ہراساں کیا جاتاہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کا شمار دنیا کے ایسے دس ممالک میں ہوتاہے جہاں خواتین اور بچوں کے تحفظ کویقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جاتے۔انہوں نے کہاکہ صرف2015میں پنجاب بھر میں دوہزار سے زائد خواتین کو اغواکیاگیا جن میں سے80فیصد کے ساتھ زیادتی کی گئی اور15فیصدکو قتل کردیا گیا۔ہر سال29سو خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایاجاتا ہے جبکہ2008سے ابتک پنجاب میں8806اور ملک بھر میں 11ہزار کے قریب خواتین کی بے حرمتی کی گئی ہے جو کہ حکمرانوں کی گڈگورننس کی بدترین مثال ہے۔