کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مزید کچھ ارکان اسمبلی کی پی ایس پی ،پیپلزپارٹی اورحکمران مسلم لیگ(ن) میں شمولیت کا امکان ہے۔ آئندہ چندروزمیں دوسینیٹرز اور متعدد رکن قومی وصوبائی اسمبلی ایم کیو ایم کو خیرباد سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق متحدہ کے سابق رہنمااورڈپٹی میئرکراچی کی ایم کیو ایم پاکستان بغاوت کے بعدایم کیوایم پاکستان کے مزیداہم پارلیمانی رہنماوں نے دوسری
پارٹیوں میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایم کیوایم کے ایک سینیٹرکی حکمران مسلم لیگ(ن)سے ان کی جماعت میں شمولیت کے حوالے سے بات چیت حتمی مراحل میں ہے۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے اندرمیئرکراچی اورحیدرآبادکی تبدیلی کے حوالے سے بھی ایک نئی جنگ کاآغازہوگیاہے ذرائع نے بتایاکہ ایم کیوایم کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستارکوان کے قریبی ساتھیوں اورایم کیوایم کے سینئررہنماوں نے یہ بھی مشورہ دیاہے کہ وہ میئرکراچی وسیم اخترکوانکے عہدے سے فارغ کریں جس پرفاروق ستارنے فی الحال کوئی بھی جواب دینے سے گریزکیاہے ذرائع نے بتایاکہ ایم کیوایم پاکستان کی اس وقت کوشش ہے کہ آئندہ انتخابات تک ایم کیوایم کولیکرچلاجائے سیاسی حلقوں کاکہناہے کہ ایم کیوایم پاکستان کی موجودہ پالیسیوں کودیکھتے ہوئے ایسامحسوس ہوتاہے کہ متحدہ کومستقبل میں ملک بھرمیں تودوراپنے ہوم گراونڈکراچی میں سیاست کرنامشکل ہوسکتی ہے ،تاہم اب ایم کیوایم کی قیادت اس بارے میں غورکررہی ہے کہ کسی طرح متحدہ کے دیرینہ اورناراض رہنماوں کوواپس پارٹی میں لایاجائے تاکہ ایم کیوایم کی مشکلات کوکم کرنے کے لئے ان سے مشاورتی عمل جاری ہوسکے،ذرائع نے بتایاکہ متحدہ قومی موومنٹ میں تنظیمی نظم وضبط کی خلاف ورزی کے حوالے سے کئی رہنمافاروق ستارسمیت پارٹی قیادت سے شدیدناراض ہیں
جن میں قابل ذکر نام ایم کیوایم کے سینئررہنمااورپارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرڈاکٹرخالدمقبول صدیقی کابھی ہے جواس وقت پارٹی قیادت سے شدیدنالاں ہیں تاہم ان کے تحفظات تاحال دورنہیں کئے جاسکے ہیں جبکہ بڑی تعدادمیں کارکنان عامرخان ،فیصل سبزواری اورخواجہ اظہارالحسن سے بھی ناراض ہیں ایم کیوایم کے حلقوں کاکہناہے کہ اگرپارٹی کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستارنے ان مسائل پرتوجہ نہ دی اوراپنی جماعت کاتنظیمی اسٹریکچرمضبوط نہ کیاتوایم کیوایم پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمامنظوروسان کے خواب کی تعبیر بن سکتی ہے تاہم متحدہ کے سینئرکارکنان نے پارٹی قیادت کومشورہ دیاہے کہ معاملات کوافہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کریں۔