کراچی(این این آئی)قیدیوں کے مقدمات میرٹ پر چلائے جائیں گے تاہم مقدمات میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا تاکہ انصاف کی جلد از جلد فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر مشتاق احمد لغاری نے ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے دورے کے موقع پر قیدیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹس آصف رضا میر و غلام اکبر، سائبان انٹرنیشنل ویلفیئر آرگنائزیشن
کے جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر اور اسسٹنٹ کمشنر مشتاق احمد جتوئی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مشتاق احمد لغاری نے کہا کہ تمام قیدیوں کے درخواستوں میں ایک بات مشترک پائی جاتی ہے کہ وہ بے قصور ہے لیکن جب مقدمہ چلتا ہے تو تلخ حقائق بھی سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی عدالت نے جن قیدیوں کی ضمانت منظور کی ہے اور انہوں نے درخواست ِ ضمانت پرزرضمانت میں کمی کی درخواستیں دی ہیں اس میں کمی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے قیدیوں سے پوچھا کہ ان کے مقدمے میں رکاوٹ ہے وہ بتائیں تاکہ اسے دور کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید پوچھا کہ اگر جیل انتظامیہ سے کسی کو کوئی شکایت ہے تو بتائے تاکہ اس کا بھی ازالہ کیا جاسکے۔ اس موقع پر قیدیوں نے انہیں اپنے مقدمے میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کیا جبکہ بیشتر قیدیوں نے اپنی درخواستوں میں مقدمات کا جلد فیصلہ سنانے کی اپیل کی۔ دورے کے دوران 10قیدیوں نے جرمانے کی رقم کی ادائیگی کی اپیل کی جس کی منظوری اور جرمانے کی رقم کی ادائیگی کے بعد 10قیدیوں کو فوری طور پر رہا کردیا گیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے بعدازاں جیل ہسپتال کا دورہ کیا جہاں مریض قیدیوں سے بھی ان کو دی جانے والی علاج کی سہولیات کے بارے میں پوچھا جس پرجیل ہسپتال کے ڈاکٹروں نے مریض قیدیوں کے امراض کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ڈسٹرکٹ جج بعض
مریضوں کی فائلیں چیک کیں اور بعض قیدیوں کو سول ہسپتال میں علاج کیلئے بھیجنے کا حکم دیا۔ قیدی غلام عباس ولد در محمد (جو کہ ٹی بی کا مریض بھی ہے ) نے بتایا کہ وہ 10.05.2017سے جیل میں ہے جبکہ اس کی ایک ٹانگ بھی ٹوٹی ہوئی ہے خدارا اسے جھوٹے مقدمے سے نجات دلائی جائے۔ قیدی محمد شاہد ولد محمد فرید نے بتایا کہ تھانہ قائدآباد نے اس پر جھوٹا مقدمہ قائم کیا ہے
اس کی والدہ نے رکشہ بیچ کر ضمانت کرانے کی کوشش کی لیکن ضمانت کی درخواست نامنظور ہوگئی جس سے اس کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیاہے وہ تین بچوں کا باپ ہے اور گھر کا واحد کفیل ہے اس پر رحم کیا جائے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی خدمت میں درخواستیں پیش کرنے والوں میں عمران ولد روشن علی، غلام فرید ولد شفیع محمد، ذیشان ولد انتظار، دھنی بخش ولد خادم حسین،
ندیم ولد فیض، بابر علی ولد محمد آچر، قدیر تنولی ولد رسول خان، ممتاز حسین ولد انتظار حسین، مسعود رانا ولد عبدالکریم، دانش ولد خادم حسین، محمد سلیم ولد محمد اکبر، نعیم اختر ولد محمد شریف، فاروق ولد لیاقت، جان عالم ولد نور اسلام، بلال ولد محمد نظر اور دیگر شامل ہیں