لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف نے معروف صحافی احمد نورانی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ محض ایک آزاد صحافی پر نہیں آزادی صحافت پہ حملہ ہے،اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غیرجانبدار اور آزادانہ مؤقف رکھنے والے جرات مند صحافیوں پر اس طرح کے حملے حق اور سچ کی آواز کو دبا نہیں سکتے۔
ماضی میں کئی صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔کئی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن آزاد صحافت کا گلا نہیں گھونٹا جاسکا۔حال ہی میں صحافیوں پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جن کا سراغ لگانا چاہیے۔نوازشریف نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ احمد نورانی پر حملے اور دیگر حالیہ واقعات کی مکمل چھان بین کی جائے اور مجرموں کو بے نقاب کیا جائے۔انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ ان واقعات کہ مذمت کے ساتھ ساتھ ان کے مکمل سدباب کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہونگے۔نوازشریف نے احمد نورانی کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے آزادی صحافت کے مشن مہں صحافتی برادری سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کہا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات دنیا بھر میں پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔واضح رہے کہ مذکورہ صحافی کو سپریم کورٹ کے جج اور پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی بینچ میں شامل جسٹس اعجاز افضل کو بارہا ٹیلی فون کرنے اور اس ضمن میں خبریں لگانے پر توہین عدالت میں اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کر رکھا ہے۔