کراچی (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری اور فرتال تالپور کو جیل بھیجے بغیر سندھ میں اصلاحات ممکن نہیں ہیں ۔فوج اور عدلیہ کے علاوہ تمام اداروں پر نواز شریف کا کنٹرول ہے ۔ نواز شریف کی طرح زرداری بھی مافیا کا سربراہ ہے۔ سندھ میں پولیس سمیت تمام اداروں پر ان کا کنٹرول ہے، پولیس اور محکمہ آب پاشی کے ذریعے عوام کو کنٹرول کیا جاتا ہے، پولیس کے
ذریعے جھوٹے مقدمات بنائے جاتے ہیں اور کسان کا پانی بند کردیا جاتا ہے۔پاناما سے فارغ ہوگئے ہیں،اب سندھ پربھرپور توجہ دیں گے،کراچی میں ٹوٹی سڑکوں کی بنیادی وجہ کرپشن ہے،بجٹ کی بندر بانٹ ہو جاتی ہے،چیئرمین نیب دبئی میں پاکستانیوں کی 8ارب ڈالر کی جائیدادکی تحقیقات کریں۔عائشہ گلالئی نے اعلان کیا تھاکہ ان کاپی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، شیخ رشید کو ووٹ دینے کا کہا گیا تو عائشہ گلالئی نے پالیسی سے انحراف کیا،الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد آئندہ کوئی بھی ٹکٹ لے کرمنتخب ہونے کے بعد کچھ بھی کرسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کو تاجروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ پاناما سے فارغ ہوگئے ، اب پوری توجہ کراچی اور حیدرآباد سمیت اندرون سندھ دیگر شہروں پر ہوگی، کراچی میں ہر سطح پر میٹنگ ہوئی ہے، سیاستدانوں اور اقلیتوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، اب سندھ کے تواتر کے ساتھ دورے کریں گے، انہوں نے 5 نومبر کو اوباڑو میں جلسے کا بھی اعلان کیا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کراچی میں خراب سیوریج کے نظام سمیت ٹوٹی پھوٹی سڑکیں کرپشن کی وجہ سے ہیں،کراچی میں480ملین گیلن گندا پانی روزانہ سمندر میں جارہا ہے، مچھلی کے ذریعے روزگارکرنے والے تباہ ہورہے ہیں۔ جو پیسہ یہاں لگنا چاہیے تھا وہ باہر جارہا ہے۔ جب تک کراچی
کا بلدیاتی نظام ٹھیک نہیں ہوگا عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔خیبرپختونخوامیں نیابلدیاتی نظام متعارف کرارہے ہیں، خیبر پختونخوا میں بہت سی چیزیں سیکھیں ہیں مستقبل میں کام کرینگے، یوسی چیئرمین اوروائس چیئرمین کے براہ راست الیکشن کروائیں گے، میئرکراچی بھی کہتے ہیں کہ ہمیں خیبر پختونخوا والا بلدیاتی نظام چاہیے، سسٹم کوتبدیل کریں گے،اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرینگے، اختیارات نچلی سطح پرمنتقل ہونے
سے عوام کے مسائل حل ہونگے۔انہوں نے کہا کہ دبئی میں 8 ارب ڈالر کی پراپرٹی چار سال میں لی گئی، یہ منی لانڈرنگ ہے جس کا دگنا نقصان ہے، چیئرمین نیب اس معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کرتے کہ یہ پیسہ کون لے کر جارہاہے، تحقیقات سے سب سامنے آجائے گا۔ اندرون سندھ بہت بری حالت ہے۔ جب کہ سندھ کی کرپشن کا پیسہ بھی باہر جارہا ہے، نیب کو ان تمام چیزوں پر تحقیقات کرنی چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب تک اداروں کو غیر سیاسی نہیں کیا جائے گا اور پیشہ ورانہ طریقے سے نہیں چلایا جائے گا یہ ادارے قوم پر بوجھ بنے رہیں گے، اداروں کا حل نجکاری نہیں انہیں غیر سیاسی کرنا ہے، پی آئی اے اور اسٹیل مل کو ٹھیک کرنے کے لیے پیشہ ورانہ سیٹ اپ لانے کی ضرورت ہے، پی آئی اے میں سفارشی بھرتی کیے گئے جس سے نقصان ہوا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملک میں جب تک
غیر جانبدار ہوکر کام نہیں ہوگا تب تک بیماریاں ختم نہیں ہوں گی، جس طرح یہاں مجرم پھررہے ہیں ان پر ہاتھ ڈالنا ہے، کسی بھی دہشت گرد کے خلاف قدم اٹھاتے ہوئے یہ نہ دیکھا جائے کہ اس کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب تک آصف زرداری اور فریال تالپور کو انصاف کے کٹہر ے میں کھڑا نہیں کریں گے اس وقت تک سندھ میں اصلاحات نہیں ہوں گی۔ اب تک مافیا کے گاڈ فادر نوازشریف سے مقابلہ ہورہا
تھا جس پر پوری طاقت لگائی تھی، نوازشریف اکیلے نہیں ان کا پورا مافیا ہے، ہر ادارے میں ان کے لوگ بیٹھے ہیں، صرف فوج اور عدلیہ ان سے بچے ہوئے ہیں جن پر یہ سازش کا الزام لگاتے ہیں ۔ہماری جنگ نوازشریف سے نہیں بلکہ ان کے اداروں پر کنٹرول کے خلاف تھی۔جس طرح نوازشریف پنجاب میں مافیا کے سردار ہیں اس طرح آصف زرداری سندھ میں ہیں، یہاں بھرتیاں، پوسٹنگ ٹرانسفر اور فنڈز ان کی منظوری کے
بغیر نہیں ہوتے، کوئی ادارہ ایسا نہیں جس پر ان کا کنٹرول نہ ہو۔ پولیس اور محکمہ آب پاشی کے ذریعے عوام کو کنٹرول کیا جاتا ہے، پولیس کے ذریعے جھوٹے مقدمات بنائے جاتے ہیں اور کسان کا پانی بند کردیا جاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ اب کی بار ہم ٹکٹ سوچ سمجھ کردیں گے، پہلے انٹرا پارٹی الیکشن کے باعث وقت نہ ہونے کی وجہ سے امیدواروں کی ٹھیک سے اسکروٹنی نہیں کرسکے لیکن اب اس پر کام شروع کردیا ہے۔ عائشہ گلالئی
سے متعلق سوال پرعمران خان نے کہا کہ جو پارلیمنٹرین خود استعفی دینے کا کہے تو ظاہر ہے وہ جماعت میں نہیں، عائشہ گلالئی مخصوص نشست پر ہیں، اگر کوئی الیکشن جیتے تو وہ پھر بھی محنت کرکے جیت کا کہہ سکتا ہے لیکن مخصوص نشست والے ایسی حرکتیں کریں تو یہ سیدھی آئین کی خلاف ورزی ہے۔عائشہ گلالئی نے اعلان کیا تھاکہ ان کاپی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، شیخ رشید کو ووٹ دینے کا کہا گیا تو عائشہ گلالئی
نے پالیسی سے انحراف کیا،الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد آئندہ کوئی بھی ٹکٹ لے کرمنتخب ہونے کے بعد کچھ بھی کرسکتا ہے۔اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈرسے متعلق پہلے تمام پارٹیوں سے مشاورت ہونی چاہیے تھی، اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعدعوام میں جاناچاہیے تھا ، اپوزیشن لیڈرکے معاملے پر ہم سے کوتاہی ہوئی اعتراف کرتاہوں، بڑی جماعتوں میں جھگڑے ہوتے ہیں ٹکٹس
پرجھگڑے چل رہے ہیں۔اس بار پارٹی ٹکٹ سوچ سمجھ کر دینگے، ماضی میں انتخابی ٹکٹ دینے سے متعلق جلدبازی کی گئی،ہم ا س حوالے سے ابھی سے مشاورت شروع کردی ہے ۔