اسلام آباد،لاہور(آن لائن)پاکستان میں نئے ڈیم نہ بننے کے باعث 30دن کے علاوہ پانی ذخیرہ کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ، 60فیصد پانی ضائع ہونے سے آئندہ چند سالوں میں قحط پڑنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں،پاکستان کونسل آف ریسرچ آبی ذخائر نے حکومت کو نئے ڈیم بنانے کا مشورہ دیدیا ہے۔ معلومات کے مطابق پاکستان میں چار سے پانچ سال کے عرصے میں تربیلا اور منگلا ڈیم کے سائز کا ڈیم نہ بنایا گیا تو پاکستان میں قلت آب کا شدید
خدشہ پیدا ہو جائیگا ۔معلومات کے مطابق پاکستان میں 30دن جبکہ بھارت کے پاس 150دن پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے ۔اس کے علاوہ ڈیموں میں وافر پانی کا ذخیرہ موجود نہ ہونے اور خشک سالی کے باعث ربیع سیزن کیلئے پاکستان کوپانی کی قلت کا سامنا ہے، سیلابی سیزن کے دوران منگلا ڈیم کو پوری استعداد کے مطابق نہ بھر نے سے ڈیم کے ذخیرے سے پانی کی دستیابی کم ہو گئی ہے، جس کے باعث پانی کا اخراج زیرو کر کے پاور پلانٹ کو مکمل بند کر دیا گیا ہے جبکہ تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج کم کرکے صرف 30 ہزار کیوسک کر دیا گیا ہے۔صورتحال کے باعث آبی ماہرین نے ربیع کے موجودہ سیزن میں پانی کی شدید قلت کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس سے گندم کی کاشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق 31 مارچ تک جاری رہنے والے ربیع سیزن کیلئے تقریبا 28.5 ملین ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہوگا تاہم ربیع کی فصلوں کی مجموعی طلب 36 ملین ایکڑ ہے جس کے باعث 7.5 ملین ایکڑ فٹ پانی کم دستیاب ہوگا۔ اعداد و شمار کے مطابق سیلابی سیزن کے دوران خریف کی فصلوں کیلئے پاکستان کے پاس 9 ملین ایکڑ فٹ سے زائد سرپلس پانی دستیاب تھا تاہم وافر آبی ذخائر نہ ہونے اور منگلا ڈیم کو بھی مجموعی استعداد کے مطابق نہ بھر نے کے
باعث تقریبا 9.30 ملین ایکڑ فٹ پانی کوٹری بیراج سے گزر کر سمندر کی نذر ہو گیا۔ماہرین کے مطابق خریف سیزن کے دوران دریاں میں 70 فیصد پانی ضرورت سے زائد تھا جو ذخیرہ کر لیا جاتا تو ربیع کے دوران قلت کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک سالی برقرار رہی تو آئندہ سیزن میں پانی کی قلت مزید بڑھ جائیگی۔