اسلام آ باد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کی جانب سے700سے زائد اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا نوٹس لے لیا ہے،24 اکتوبر کو ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کے معاملے پر غور کیا جائے گا جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چئیرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاہے کہ 700سے زائد اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے سے حکومت کی کار کردگی کا پول کھل چکا ہے،
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چار ماہ بعد ہی منی بجٹ پیش کردیا ہے، ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چئیرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے حکومت کی جانب سے درآمدی اشیاء پر لگائے جانے والے ٹیکسوں پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ قائمہ کمیٹی خزانہ نے ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا نوٹس لے لیا ہے۔24 اکتوبر کو کمیٹی اجلاس میں ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کے معاملے پر غور ہوگا ۔ایف بی آر پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر ٹیکسز نہیں لگا سکتا۔ دوسری طرف ایک نجی ٹی وی چینل پر معروف صحافی رؤف کلاسرا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار نے اپنے پیش کیے جانے والے منی بجٹ میں چالیس ارب کے ٹیکس لگائے ہیں۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ اس کا جو جواز دیا جا رہا ہے وہ انتہائی دلچسپ ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تو یہی کہا ہے کہ یہ ٹیکس امیروں اور ان کی امپورٹڈ لگژری آئٹمز پر لگ گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے چالیس ارب روپے کا ٹیکس لگا کر یہ بھی کہا کہ اس سے ہماری دو ارب کی امپورٹ کم ہو جائے گی اور ٹریڈ بیلنس بھی کم ہو جائے گا مگر یہ لوگ ہمیں بے وقوف بناتے ہیں اور انہیں یہ غلط فہمی ہے کہ ہم اتنے بے وقوف ہیں کہ ان کی باتوں پر یقین کر لیں گے۔ معروف صحافی نے کہا کہ اگر امپورٹ کم ہو جائے گی تو ٹیکس کس چیز پر کم ہو گا اور اگر امپورٹ کم نہیں ہو گی تو ٹریڈ بیلنس تو وہی رہے گا، معروف صحافی نے کہا کہ یہ دونوں چیزیں بیک وقت نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیر خزانہ نے معیشت بارے آرمی چیف کو بریفنگ دی تو اس وقت انہوں نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہی کہا تھا کہ ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔