اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی سعید قاضی کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز کے درمیان نظریاتی اختلافات ہیں جب کہ ایسا ہر گز نہیں، پاکستان میں نظریاتی سیاست کی تدفین ہوئے عرصہ گزر گیا، جو اصل نظریاتی تھے وہ بھی اب نظریاتی نہیں رہے، مریم نواز اور حمزہ شہبازکے درمیان کیا نظریاتی لڑائی ہے؟
یا شہباز شریف کے ساتھ۔ ان کی لڑائی سٹریٹجیکل ہے ، نظریات کی سیاست کے خلاف تو انہیں لانچ کیا گیا تھا، پاکستان کی عوامی تحریکوں کے سامنے انہیں کھڑا کیا گیاتھا، ان کے نظریات کی عکاسی ان کا 30سالہ دور اقتدار ہے جس میںان کا مقصد عوامی اثاثوں کواونے پونے نجی شعبے کے حوالے کرنا تھا، کہا جاتا ہے کہ ہم نے پرائیویٹ سیکٹر بنا دیا، یہ مجھے ایک سٹیل مل بنا کر دکھائیں، بنا کر دکھائیں ایک ٹیکسلا ہیوی مکینیکل کمپلیکس، مگر یہ ایسا نہیں کر سکتے، پی آئی اے کے حصے بخرے کر کے رکھ دئیے گئے، یہ تھے ان کے نظریات، ان کی کوئی نظریاتی لڑائی نہیں، سعید قاضی نے اس موقع پر نہایت دلچسپ پیرائے میں شریف خاندان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کا نقطہ نظر اس حوالے سے ٹھیک ہے اور میں انہیں اس پر سراہتا بھی ہوں، انہیں لیڈر شپ کے حوالے سے کوئی فکر نہیں، ان کا ماننا ہے کہ جب کاروبار چل رہے ہیں، دکانیں کھلی ہوئی ہیں، اقتدار ہمارے پاس ہےتو کس لئے درد سر مول لیا جائے،جو لوگ ہمیں اقتدار میں لائے جس کی بنیاد پر ہم نے اتنی بڑی بزنس ایمپائر بنا لی جو 7براعظموں میں پھیلی ہوئی ہےاس کا کیا بیڑا غرق کروانا ہے، وہ اپنے بڑے بھائی سے کہتے ہیں کہ ایک دکان ہے آپ کیوں اسے خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں، سعید قاضی نے اس موقع پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں شریف خاندان
کو سراہتا ہوں کہ انہوں نے اپنے طبقے کیلئے بہت کام کیا اور انہوں نے ملک کی دولت کو صرف ایک فیصد طبقے تک پہنچا دیا اور یہی ان کا نظریہ ہے، شریف خاندان میں صرف دو باتوں پر لڑائی ہے اور وہ یہ کہ آئندہ جانشین کون ہو گا ، آئندہ بادشاہت کسے ملے گی جس طرح کراچی میں بھتے اور چائنہ کٹنگ کا انچارج کون ہو گا ویسے ہی یہاں یہ لڑائی ہے کہ اگلے ٹھیکے کون دے گا۔
ان کے درمیان کوئی نظریاتی لڑائی نہیں۔ اس موقع پر پروگرام میں شریک سینئر صحافی چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے کٹھ پتلی وزیراعظم کے ذریعے وزارت خارجہ کو ہدایت دلوائی ہے کہ حسن اور حسین نواز کئی ملکوں کا دورہ کرینگے، وہاں موجود پاکستانی سفارتخانے اور سفیر ان کی سربراہان مملکت سے ملاقاتوں کا اہتمام کروائیں کیونکہ وہ اس وقت شریف خاندان
کیلئے دنیا بھر میں لابنگ کرنے جا رہے ہیںاس لئے ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے، چوہدری غلام حسین نے بھی سعید قاضی کی بات سے اتفاق کرتےہوئے کہا کہ شریف خاندان میں کوئی نظریاتی اختلاف نہیں، شہباز شریف جو کہ اپنے بھائی نواز شریف کے وفادار ہیں ان کے اور ان کی اولاد کے ساتھ نواز شریف نے یہ کام کیا کہ پہلے کہا گیا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا جائے گا
پھر کسی وجہ کے بغیریسا نہیں کیا، پھر کہا کہ پارٹی کا صدر بنایا جائے گا مگر پھر کسی وجہ کے بغیر ایسا نہیں ہو سکا، نا اہل شخص خود تو پارٹی کا صدر بن گیا مگر اپنے اہل بھائی کو نہیں بننے دیا، حلقہ این اے 120میں پہلے حمزہ شہباز کو کمپین کا انچارج بنایا گیا مگر پھر بعد میں ہٹا دیا،