اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ عزیر بلوچ نے سندھ ہائی کورٹ کے جج کے سامنے جو اعترافات کئے ہیں پیپلزپارٹی ان کی فکر کرے۔ بدھ کو سینٹ میں عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پہلی بار دیکھا ہے کہ ایک منظور کردہ قانون پر قرارداد پیش کی گئی ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ اس لئے ہوا ہو کہ قانون منظور ہونے کے بعد لوگوں کی ان کی جماعت کی طرف سے گو شمالی ہوئی ہے،
جو مکے لڑائی کے بعد یاد آئیں وہ اپنے منہ پر مارنے چاہئیں۔ اس طرح کی روایت نہیں پڑنی چاہیے، آج بھٹو کے قانون کے خلاف قرارداد پیش کی گئی ہے، گھر جا کر سوچیں ضرور کہ کیا کیا ہے، ہم نے اس قانون کو زندہ کیا ہے جو بھٹو نے منظور کیا تھا، آئی بی کی مبینہ لسٹ میں سب حکومتی نام ہیں، جو اس میں ملوث ہے سامنے آ جائے گا، کچھ لوگوں کو ابھی بھی معلوم ہے کہ کون اس میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ اور ذوالفقار مرزا کے اعترافات سب کے سامنے ہیں، قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ تھے تو وہ لیاری گئے، فریال تالپور ساتھ تھیں، عزیر بلوچ حلف لے کر پی پی پی کے ٹکٹ جاری کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسحق ڈار سے تشدد کر کے ایک بیان لیا گیا تھا، سندھ ہائی کورٹ کے جج کے سامنے بھی 164 کا بیان عزیر بلوچ کا پولیس نے جمع کرایا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ زرداری کے کہنے پر میں نے لوگوں کو قتل کیا اور فریال تالپور کو بھتہ دیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی بھٹو کو بھول گئی ہے اور کہتے ہیں فلاں کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ اپنی فکر کریں، سپریم کورٹ نے تین پارٹیوں کے بارے میں کہا تھا کہ ان کے عسکری ونگ ہیں، آج آئی بی کی جعلی لسٹ پر باتیں کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کے شور شرابے پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ایوان کو مچھلی منڈی بنایا جائے۔