اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ضیا شاہد نے چند دن قبل نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کی سالمیت کو خطرات کا معاملہ اس وقت سے جڑا ہے جب ایران کی جانب سے پاکستان کے اندر کارروائی کی دھمکی دی گئی تھی اور بھارت کہہ رہا تھا کہ سرجیکل سٹرائیک کرینگے۔ چوہدری نثار نےبھی ملک کو درپیش خطرات کا ذکر
اپنی پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا وہ اس وقت کی صورتحال کی طرف ایک اشارہ تھا۔ اس وقت جنرل راحیل شریف آرمی چیف تھے ان کی درخواست پر اجلاس ہوا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور چوہدری نثار جو اس وقت وزیر داخلہ تھے شامل تھے۔ سابق آرمی چیف نے کچھ نقشے اور رپورٹس دکھا کر خدشات کا اظہار کیا تھا کہ ملکی سالمیت کو شدید خطرہ ہے، راحیل شریف نے 3مثالیں دے کر اس وقت کے وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کو معاملے کی حساسیت اور سنگینی کا احساس دلانے کی کوشش کی تھی۔ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ انڈیا و ایران کی طرف سے سانحہ کار ساز، سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور اور جی ایچ کیو حملے جیسی کارروائی کا خدشہ ہے۔ پوری دنیا میں امریکن سپانسر شپ کے ساتھ ایک فضا قائم کی جائے گی جس کی وجہ سے اس قسم کے اور بہت سے واقعات ہونگے۔ پاکستان کے اندر دہشتگردی کی اتنی کارروائیاں ہوں گی کہ دو تین ہفتے کے اندر اندر اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے گا اس میں کہا جائے گا کہ پاکستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، خطرہ ہے کہ ایٹمی اثاثے دہشتگردوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ یہ منصوبہ بن چکا تھا اور اجلاس میں اسی پر بات ہوئی۔ اس اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ اندازہ کیا جاتا ہے کہ سلامتی کونسل یو این او کے زیر اہتمام ایک امن فورس پاکستان
بھیجے گی جو صرف ہمارے ایٹمی اثاثوں کی نگرانی کرے گی۔ فیصلہ یہ کیا جائے گا کہ امن فورس کی سربراہی کسی مسلمان ملک کے سپردکردی جائے گی۔ اس کیلئے پہلے ایران و مصر کا انتخابات کیا گیا پھر کہا گیا کہ کوئی مصری جرنیل سربراہ ہونگے جو بظاہر مسلم ممالک کے لےکن امریکہ کے اشاروں پر چلیں گے۔ جب امریکہ آجائے گا تو پوری دنیا میں پروپیگنڈا کیا جائے گا
کہ آخر اس کی حفاظت کب تک کرینگے۔ لہٰذا اس کو ناکارہ بنا دیتے ہیں، سابق وزیرداخلہ 2دفعہ کہہ چکے ہیں کہ اس اجلاس میں 2سویلین اور 2آرمی کے لوگ تھے۔ راحیل شریف کے علاوہ ایک اور آرمی آفیسر اجلاس میں موجود تھا۔ جب یہ ساری صورتحال پیدا ہو جائے تو پھر شواہد اکٹھے کئے جانے تھے کہ پاکستان اپنا ایٹمی پروگرام کس کس ملک کو ٹرانسفر کر چکا ہے جن میں
ایران ، لیبیا اور کوریا شامل ہیں۔ ایک بار پوری دنیا میں شور مچا تھا کہ لیبیا پاکستان مین فنڈنگ کر رہا ہے۔ امریکن اور بعض تھنک ٹینک کا اس وقت بھی الزام تھا کہ بھٹو دور میں لیبیا نے ابتدائی طور پر 20کروڑ ڈالر پاکستان کو دئیے تھے جس کے بدلے میں پاکستان نیوکلئیر کے حوالے سے کچھ نہ کچھ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی آنکھوں میں پاکستان کھٹکتا ہے، واحد مسلم ملک ہے
جو زبردستی ان کے ایٹمی کلب میں شامل ہو گیا تھا۔ اسی وجہ سے اب انڈیا بھی امریکہ کا رائٹ ہینڈ بن گیا ہے۔ دنوں دن رات اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں کروا کر سلامتی کونسل کے ذریعے ایٹمی اثاثوں تک رسائی حاصل کر سکیں۔ میری معلومات کے مطابق اس اجلاس میں نواز شریف خاموشی سے سنتے رہے، چوہدری نثار نے کہا کہ فوج کے
ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔ پھر نواز شریف کو بھی ان کی حمایت کرنا پڑی۔ ضیا شاہد نے انڈیا کے مرکزی وزیر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے ایک مرکزی وزیر نے کہا ہے کہ نواز شریف پر ان کی بہت سرمایہ کاری ہے جس پر حکومت کی جانب سے وضاحت آنی چاہئے تھی۔ اس پروگرام میں ضیا شاہد نے آخر میں ایک نہایت دلچسپ تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ
اقامہ کی وجہ سے نواز شریف کو نا اہل قرار دیا گیا اور کلثوم نوازکو حلقہ این اے 120میںالیکشن لڑنے کی اجازت دیدی گئی جبکہ اقامہ ان کے پاس بھی تھا جسے کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔