اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے بارے میں آگاہ کرنا احسن اقدام ہے ۔وہ قائداعظم یونیورسٹی کے ایریا سٹڈی سینٹر برائے افریقہ، شمالی و جنوبی امریکہ کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے سیمینار کا موضوع افغانستان اور جنوبی ایشیاء
کیلئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی تھا۔ سیمینار سے سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر افراسیاب خٹک، خالد محمود اور ڈاکٹر شاہین اختر نے خطاب کیا۔ مقررین نے افغانستان اور جنوبی ایشیاء کیلئے صدر ٹرمپ کی پالیسی کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان سٹریٹجک تعلقات کی طویل تاریخ رہی ہے تاہم صدر بل کلنٹن کے وقت میں جنوبی ایشیاء کیلئے امریکی پالیسی میں بڑی سٹریٹجک تبدیلی آئی۔ فرحت اللہ بابر کا موقف تھا کہ صدر ٹرمپ کی پالیسی ’’سٹریٹجک تبدیلی‘‘ کا ہی تسلسل ہے۔ انہوں نے اپنے معاملات کو درست رکھنے کے وزیر خارجہ کے بیان کی حمایت کی اور کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے بارے میں آگاہ کرنا احسن اقدام ہے تاہم اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ اس حوالہ سے اندرون ملک بھی اتفاق رائے کے حصول کیلئے کام کیا جائے۔ فرحت اللہ بابر نے کالعدم تنظیموں اور افغانستان کے حوالہ سے پالیسی کے جائزہ کی تجویز بھی پیش کی۔ آئی ایس ایس آئی کے چیئرمین خالد محمود نے افغانستان اور جنوبی ایشیاء کیلئے امریکی پالیسی پر چین کے تناظر میں روشنی ڈالی۔ ۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات
عامہ کی سربراہ ڈاکٹر شاہین اختر نے اس موقع پر خالد محمود کے موقف کی حمایت کی اور کہا کہ صدر ٹرمپ کی پالیسی کو وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے بالخصوص ایسے حالات میں جب ایشیاء میں چین کا کردار بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی تناظر میں امریکہ کی یہ خواہش ہے کہ وہ بھارت کے ذریعہ چین کو توازن میں رکھے۔ افراسیاب خٹک نے سیمینار سے خطاب میں
صدر ٹرمپ کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ نئی امریکی پالیسی میں عسکری نکتہ نظر کو اہمیت دے کر سیاسی تناظر کو پس منظر میں رکھنے کی کوشش کی گئی ہے جس کا اظہار اس میں علاقائی کرداروں جیسے چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو خارج کرنے سے بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے ون بیلٹ ون روڈ اقدام کو سراہا اورکہا کہ یہ ایک نئے عالمی نظام کی بنیادیں
فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے افغانستان میں طالبان کی حمایت کی تھی تاہم اب نئے علاقائی و اقتصادی تناظر میں اس پالیسی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔