اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی سمیع ابراہیم نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت کے باہر صحافیوں کو مارا پیٹا گیا،نواز شریف عدالت کے اندر اپنے ’’ساتھیوں کو لے گئے جنہوں نے کالے کوٹ (وکیلوں والا لباس) پہنا ہوا تھا ، وہ شاید ایجنسیوں کے لوگ تھے جنہوں نے کمرہ عدالت میں گھستے ہی جج کے سامنے نواز شریف
کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ سمیع ابراہیم نے کہا کہ احتساب عدالت میں نواز شریف کی پیشی پر کم و بیش وہی مناظر تھے جو آج سے کئی سال پہلے سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر تھے۔ جب نعرے لگ رہے تھے تو جج صاحب نے نواز شریف کو عدالت سے چلے جانا کا کہا اور کارروائی روک دی گئی۔ نواز شریف نے اس کے بعد میڈیا سے گفتگو بھی کی جس میں سخت پیغامات دیئے گئےاور صحافیوں کو کوئی سوال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔دوسری جانب آج احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارپرآمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں فرد جرم عائد کردی، وزیر حزانہ نے الزامات کی صحت سے انکار کیا ہے، فرد جرم عائد ہونے کے بعد اب ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔نجی ٹی وی چینل ’’سما‘‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نےجج کے فرد جرم عائد کرنے کے جواب میں کہا کہ میں نے آپ سے پہلے بھی استدعا کی تھی اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ مجھ پر الزامات غلط ہیں۔اسحاق ڈار نےالزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ثابت کریں گے کہ ان کے اثاثے جائزطریقے سے بنائے گئے اور آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں، احتساب عدالت میں الزامات کا دفاع کروں گا۔ریفرنس کی باقاعدہ سماعت کے دوران قومی احستاب بیورو (نیب) کی جانب سے 16گواہان کی فہرست جمع کرائی گئی جبکہ
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے حاضری سے استسنیٰ کی درخواست دی، جس کی نیب نے مخالفت کی۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار احتساب عدالت پہنچے تو رش کی وجہ سے عدالت کے احاطے کا گیٹ بند تھا ، جس کے باعث وہ عدالت میں داخل نہیں ہوسکے اور انہیں واپس اپنی گاڑی میں بیٹھ کر انتظار کرنا پڑا تاہم کچھ دیر بعد وہ عقبی دروازے سے عدالت پہنچے۔اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، میڈیا کے نمائندوں اور
سائلین کو بھی عدالت کے باہر ہی روک دیا گیا۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی آج چوتھی سماعت ہے،عدالت نے 25 ستمبر کی گزشتہ سماعت پر ملزم کو 23 جلدوں پر مشتمل ریفرنس کی نقول فراہم کر کے وصولی کی رسید پر دستخط کرائے تھے۔اس کے بعد عدالت نے ملزم کے وکیل کی جانب سے ریفرنس کے جائزے کے لیے کم از کم 7 دن دینے کی استدعا مسترد کردی تھی اور فرد جرم عائد کرنے کے
لیےآج کی تاریخ مقرر کی تھی۔وزیرخزانہ کے خلاف نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھےاور ان سب کا ٹرائل کرپشن الزامات کے تحت کیا جائے گا۔