اتوار‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2024 

حکومت لاپتہ افراد بارے سینٹ کی سفارشات کاجائزہ لے‘ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق

datetime 25  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد سے متعلق حکومت کو سینیٹ کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا جائزہ لینے ٗ جسٹس منصور کمال کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت اور ورکنگ گروپ آف یو این کی سفارشات کو پبلک کرنے کی سفارش کردی۔ متحدہ قومی موومنٹ کی سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت سینیٹ کی

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے جبری گمشدگیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اٹھاتے ہیں ہم انہیں کو تحقیقات کا کہہ دیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی لوگوں کو اٹھارہے ہیں اور لاپتہ افراد کو عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جاتا۔نسرین جلیل نے کہا کہ لوگ دیکھتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آکے لوگوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں بعد میں لاپتہ افراد کی تشدد شدہ لاشیں ملتی ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملک سے کئی ہزار لوگ غائب ہیں، صرف سندھ سے 502 لوگ لاپتہ ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کے حکام کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور تمام ادارے لاپتہ افراد کے معاملے پر ناکام ہو چکے ہیں۔کمیٹی نے نشاندہی کی کہ لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور کوئی سزا نہیں دی جاتی۔فرحت اللہ بابر نے مزید کہا

کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں ملوث افراد کی شناخت کے باوجود ان کو سزا نہیں دی گئی، لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیشن کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمیشن بعض جگہوں پر ناکام ہوگیا ہے۔اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ پاکستان کو خود ہی معاملہ حل کرنا چاہیے، معاملہ یو این میں گیا تو ملک کی بدنامی ہوگی۔اجلاس کے دوران اس بات

کی نشاندہی بھی کی گئی کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120لاہور میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران مبینہ طور پر لوگوں کو لاپتہ کیا۔بعد ازاں چیئرمین نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں لاپتہ افراد سے متعلق کوئی قانون ہے نہ ہی لاپتہ افراد کی تشریح واضح ہے۔جس کے بعد کمیٹی نے حکومت کو سینیٹ کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا

جائزہ لینے، جسٹس منصور کمال کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت اور ورکنگ گروپ آف یو این کی سفارشات کو پبلک کرنے کی سفارش کردی۔

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…