منگل‬‮ ، 18 مارچ‬‮ 2025 

حکومت لاپتہ افراد بارے سینٹ کی سفارشات کاجائزہ لے‘ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق

datetime 25  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد سے متعلق حکومت کو سینیٹ کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا جائزہ لینے ٗ جسٹس منصور کمال کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت اور ورکنگ گروپ آف یو این کی سفارشات کو پبلک کرنے کی سفارش کردی۔ متحدہ قومی موومنٹ کی سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت سینیٹ کی

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے جبری گمشدگیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اٹھاتے ہیں ہم انہیں کو تحقیقات کا کہہ دیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی لوگوں کو اٹھارہے ہیں اور لاپتہ افراد کو عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جاتا۔نسرین جلیل نے کہا کہ لوگ دیکھتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آکے لوگوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں بعد میں لاپتہ افراد کی تشدد شدہ لاشیں ملتی ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملک سے کئی ہزار لوگ غائب ہیں، صرف سندھ سے 502 لوگ لاپتہ ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کے حکام کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور تمام ادارے لاپتہ افراد کے معاملے پر ناکام ہو چکے ہیں۔کمیٹی نے نشاندہی کی کہ لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور کوئی سزا نہیں دی جاتی۔فرحت اللہ بابر نے مزید کہا

کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں ملوث افراد کی شناخت کے باوجود ان کو سزا نہیں دی گئی، لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیشن کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمیشن بعض جگہوں پر ناکام ہوگیا ہے۔اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ پاکستان کو خود ہی معاملہ حل کرنا چاہیے، معاملہ یو این میں گیا تو ملک کی بدنامی ہوگی۔اجلاس کے دوران اس بات

کی نشاندہی بھی کی گئی کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120لاہور میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران مبینہ طور پر لوگوں کو لاپتہ کیا۔بعد ازاں چیئرمین نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں لاپتہ افراد سے متعلق کوئی قانون ہے نہ ہی لاپتہ افراد کی تشریح واضح ہے۔جس کے بعد کمیٹی نے حکومت کو سینیٹ کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا

جائزہ لینے، جسٹس منصور کمال کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت اور ورکنگ گروپ آف یو این کی سفارشات کو پبلک کرنے کی سفارش کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)


قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…