اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف نے تھوکا ہوا چاٹا کیونکہ اگر ایم کیوایم ملک دشمن تھی تو اب ان کےساتھ کیوں بیٹھ رہے ہیں،نیا اپوزیشن لیڈر لانے کیلئے تحریک انصاف کی لابنگ اور ایم کیو ایم سے رابطوں پر خورشید شاہ کا ردعمل۔تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ چلتی رہے، 4سال ایماندار سے قائد حزب اختلاف کی ذمہ داریاں نبھائیں، اگر میرے علاوہ کوئی اس عہدے کے لیے موزوں ہے تو یہ اچھی بات ہے لیکن یہ صرف ڈرامہ کیا جارہا ہے کہ پارلیمنٹ میں کس طرح بدنظمی پیدا کی جائے۔ پارلیمنٹ ہی ایسا ستون ہے جو ملک کو مضبوط کر سکتا ہےاور پیپلزپارٹی جمہوریت کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔انہوں نے عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جس سیاستدان کے قول وفعل میں تضاد ہو وہ قوم کی کیا قیادت کرے گا، جو صوبہ نہیں سنبھال سکا وہ ملک کو کیا سنبھالے گا، پی ٹی آئی کے ایکشن نے ہمیشہ نواز شریف کومضبوط کیا، عمران خان کا ایم کیوایم کے خلاف کیا موقف رہا ہے وہ سب کو معلوم ہے , نیا اپوزیشن لیڈر لانے کے لیے ایم کیوایم سے بات کرکے تحریک انصاف نے تھوکا ہوا چاٹا۔ اگر ایم کیوایم ملک دشمن تھی تو ان کےساتھ کیوں بیٹھ رہے ہیں، میڈیا میں عمران خان کی وہ باتیں نشر کرنی چاہئیں جو وہ پہلے کہتے آئے ہیں۔ عمران خان کو دل آزاری کرنے پر ایم کیو ایم سے معافی مانگنی چاہئے۔واضح رہے کہ اس سے قبل تحر یک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے درمیان
ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں رہنمائوں نے فوری ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ محمود قریشی کی قیادت میں تحریک انصاف کا وفد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے کراچی آئے گا۔ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، عمران اسماعیل اور فردوس نقوی بھی وفد کا حصہ ہوں گے۔ ملاقات 26 ستمبر شام سات بجے ہوگی جس میں قومی اسمبلی میں
قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔بتایا جا رہا ہے کہ نیب کے موجود چیئرمین قمر زمان چوہدری ریٹائر ہو رہے ہیں اور اگلے ماہ نئے چیئرمین کا تقرر کیا جانا ہےاور اس تقرری میںقائد حزب اختلاف خوکو آئینی حیثیت حاصل ہے جس پر تحریک انصاف چاہتی ہے کہ خورشید شاہ کو یا تو عہدے سے ہٹادیا جائے یا ان کو اس حد تک دبائو میں لے آیا جائے
کہ وہ اپوزیشن خصوصاََ تحریک انصاف کی چیئرمین نیب کے حوالے سے تقرری میں تجویز کو اہمیت دیں۔ اس سلسلے میں تحریک انصاف اس سے قبل بھی کئی سیاسی جماعتوں سے رابطے کر چکی ہےاور ایم ایم کیو پاکستان کے سربراہ فاروق ستار سے شاہ محمود قریشی کی ملاقات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اگر تحریک انصاف قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے رہنما
اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو ہٹانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو نواز شریف کے بعد پیپلزپارٹی کے خلاف یہ اس کی دونوں بڑی جماعتوں کے خلاف بہت بڑی کامیابی سمجھی جائے گی تاہم سیاسی پنڈٹ اسے موجودہ حالات میں ناممکن قرار دے رہے ہیں۔