اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پاکستان واپس آنے سے ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گا اور وہ یہ کہ سیاسی رہنما جو خود کو عدالتوں کے سامنے پیش کرتے ہیں
مگر ڈکٹیٹرز خود کو عدالتوں کے سامنے پیش نہیں کرتے۔ملک کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری تو عدالتوں میں پیش ہوئے مگر جنرل(ر)پرویز مشرف نے ایسا نہیں کیا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو ملک سے باہر بھیجنے میں چوہدری نثار کا بھی ہاتھ تھا اور نواز شریف کی بھی مرضی۔ اس وقت چوہدری نثار نے کہا تھا کہ پرویز مشرف چار سے چھ ہفتوں میں پاکستان واپس آجائیں گے ۔ اب جب نواز شریف عدالتوں کا سامنا کرنے کیلئے ملک واپس آئیں ہیں تو چوہدری نثار سے بھی جواب لیا جائے گا کہ سیاسی رہنما تو عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں جبکہ آپ نے کہا تھا کہ مشرف چار سے چھ ہفتوں میں واپس آجائے گا وہ اب تک کیوں واپس نہیں آئے۔ سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی پاکستان واپسی مسلم لیگ ن کیلئے سیاسی طور پر فائدہ مند ثابت ہو گی۔ مگر اب ن لیگ دو طرفہ موقف اختیار کرتے ہوئے سیاست نہیں کرسکے گی ایسا نہیں ہو سکتا کہ وزیراعظم شاہد خاقان اور وزیر خارجہ کا موقف یہ ہو کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر اور نواز شریف اور مریم نواز کچھ اور کہہ رہے ہوں ۔ مسلم لیگ ن کو اب ایک موقف اور فیصلہ کرنا ہو گا۔