اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی واپسی کے فیصلے سے مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی حیرانگی ہے۔ میاں نواز شریف اگرمیاں شہباز شریف کی ایڈوائس پر وطن واپس آتے تو دونوں بھائی اکٹھے واپسی کا فیصلہ کرتے۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف نے پیر کی صبح واپسی کا فیصلہ سنا کر لندن میں میاں شہباز شریف اور پاکستان میں چوہدری نثار علی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے معتبر حلقوں میں میاں نواز شریف کی واپسی پر مختلف چہ میگوئیاں جاری ہیں اور دیگر جماعتیں بھی میاں نواز شریف کی خلاف توقع واپسی پر ششدر رہ گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں شہباز شریف تین روز پہلے پنجاب ہاؤس میں چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کے بعد ایک خاص ایجنڈے کے تحت لندن روانہ ہوئے تھے لیکن میاں شہباز شریف اس وقت حیران رہ گئے جب ان کے بڑے بھائی نے ان کی رائے کے برعکس پیر کی صبح پی کے 786 میں وطن واپسی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ میاں شہباز شریف اور چوہدری نثار کا استدلال شروع سے یہی تھا کہ اداروں سے ٹکراؤ کی بجائے مفاہمت کا راستہ اختیار کیا جائے لیکن میاں نواز شریف نے ہفتہ کو بھی لندن میں اپنا موقف دہرایا کہ جی ٹی روڈ کی ریلی درست تھی اور یہ کہ حالات عجیب رخ اختیار کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کو مریم نواز اور دیگر قابل اعتماد ساتھیوں نے بریفنگ دی تھی کہ ان کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھا کر پاکستان میں نگران سیٹ اپ کی خبریں گردش کررہی ہیں اور اگر ایسا ہوگیا تو مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ساتھ شریف فیملی کا شیرازہ بھی بکھر جائے گا۔ میاں نواز شریف نے اپنے انتہائی قابل اعتماد و زراء کے ذریعے پیپلزپارٹی کو ساتھ ملا کر پارلیمنٹ سے بل منظور کروا کر مسلم لیگ (ن) کی صدارت کا راستہ ہموار کرتے ہوئے بھی چوہدری نثار علی خان اور شہباز شریف کو اس کی بھنک نہیں پڑنے دی البتہ مصدقہ ذرائع یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف نہ صرف رابطے میں ہیں بلکہ میاں نواز شریف کو وطن واپسی کا مشورہ بھی آصف علی زرداری نے ہی دیا ہے تاکہ تحریک انصاف کے آگے بڑھتے ہوئے قدم روکے جاسکیں۔
ذرائع کے مطابق میاں شریف کی وطن واپسی سے متعلق فیصلے کی خبر مشاہد اللہ خان نے جاری کی جو کہ نواز شریف انتہائی قابل اعتماد ساتھی تصور کئے جاتے ہیں۔ میاں نواز شریف‘ مریم نواز ‘ خواجہ آصف‘ خواجہ سعد رفیق اور ان کے گروپ میں شامل دیگر راہنماؤں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ میاں نواز شریف ہر صورت وطن واپس جائیں اور عدالتوں کے اندر اور باہر اپنے مقدمات کا دفاع کریں۔ عدالتوں میں قانونی موقف پیش کیا جائے اور عوام کے سامنے آئندہ الیکشن کو سامنے رکھ کر موقف پیش کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق مریم نواز نے میاں نواز شریف کو وطن واپس لانے میں زیادہ زور دیا تاکہ ایسے امکانات کو ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جائے کہ پارٹی پر کوئی دوسرا گروپ قبضہ کر سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف اپنے شیڈول کے مطابق لندن سے امریکہ کی تیاری کئے بیٹھے تھے جہاں پر ان کی امریکی لابنگ فرم ’’وین سنٹ روبیرٹی گلوبل روبیرٹی‘‘ کے عہدیداروں سے ملاقاتیں بھی طے تھیں۔ لیکن محترمہ مریم نواز نے امریکہ سے پہلے انہیں پاکستان واپسی پر آمادہ کیا
جبکہ خادم اعلیٰ پنجاب اپنے مفاہمتی ایجنڈے پر عملدرآمد میں مکمل ناکام دکھائی دیتے ہیں اسی لئے وہ تیس ستمبر کو واپس آئیں گے جبکہ میاں نواز شریف 26 ستمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔