لاہور(آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشر یف کی اچانک وطن واپسی نے سیاسی عوامی سمیت تمام حلقوں کو حیران کردیا۔تفصیلات کے مطابق (ن) لیگ کی مخالف سیاسی اورعوامی سمیت دیگر حلقوں کی جانب سے یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ نوازشر یف اب لندن سے ہی (ن) لیگ کے سیاسی اور حکومتی معاملات کو چلائے گے مگر اتوار کے روز میاں نوازشر یف کی جانب سے سوموار پاکستان واپسی کے اچانک اعلان نے سب کو حیران کرد یا اور تمام حلقوں میں مختلف چہ مگوئیاں ہوتیں رہیں ۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے فوری طور پر وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے ٗ منگل کے روز احتساب عدالت میں بھی پیش ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پی آئی اے کی پرواز 786 کے ذریعے پیر کی صبح 7 بجے وطن پہنچیں گے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ لندن میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق کچھ پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف کو نیب عدالت میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا تاہم اس کے باوجود انہوں نے پیش ہونے کا فیصلہ کیا سابق وزیراعظم نوازشریف منگل کو احتساب عدالت میں پیش ہونگے ذرائع کے مطابق وطن واپسی کے بعد نواز شریف اعلیٰ سطح کا سیاسی اجلاس بھی طلب کریں گے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وطن واپسی کے بعد ن لیگ سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی اور بھرپور انداز میں سامنے آئیگی ٗاس حوالے سے جب مسلم ن نواز کے ترجمان سینیٹر مشاہد اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس خبر کی تصدیق کی۔مشاہد اللہ نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی رہنما ہیں اور پاکستان کے سب سے مقبول ترین رہنما ہیں جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی میں اپنا کردار ادا کرنے آرہے ہیں ٗوہ ن لیگ اور پاکستانی عوام کے قائد ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان کی واپسی کے ساتھ ہی لندن سے بیٹھ کر پارٹی چلانے کی باتیں غلط ثابت ہوگئیں۔
اس سے قبل نواز شریف اور شہباز شریف کی ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مستقبل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کو پاکستان کے سیاسی حالات اور زمینی حقائق سے آگاہ کیا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لندن جانے سے قبل مولانا فضل الرحمان، چوہدری نثار علی خان، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ حارث سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے سیاسی امور اور ملکی سیاسی حالات پر صلاح مشورہ کیا تھا جبکہ ایک غیر سیاسی شخصیت سے بھی ان کی اہم ملاقات ہوئی تھی۔