ؒ لاہور( این این آئی)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ نواز شریف وطن واپس آئیں گے اور بہت سے لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیریں گے ،آئین میں عبوری حکومت کی کوئی گنجائش نہیں اور کوئی بھی سیاسی جماعت ایسے کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی ،قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات بل کی تمام شقوں کی اتفاق رائے سے منظوری دی اور سینیٹ میں جو ترامیم ہوئی ہیں اب یہ بل دوبارہ قومی اسمبلی کے پاس آئے گا ،
اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بل کے تناظر میں اپنے سٹاف کو تربیت دے ، ابھی تک (ن) لیگ کے قائد نواز شریف ہی ہیں ،چوہدری نثار نے مجھے خود کہا ہے کہ میری جماعت (ن) لیگ ہی ہے اور نواز شریف میرے قائد ہیں۔ اپنے حلقہ انتخاب میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی ، سیوریج اور سڑکوں کی تعمیر سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے این اے 120میں مہریں دل سے لگنے کی بات کی ہے اور جو مہریں دل سے لگتی ہیں انہیں ہٹانا اور مٹانا مشکل ہوتا ہے ۔ پورے ملک میں وزیر اعظم نواز شریف کے جو نعرے لگتے ہیں یہ دلوں کی آواز ہے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے لیکن بطور کارکن میں بھی اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا اور میرے منہ سے بھی بار بار نواز شریف وزیر اعظم ہی نکلتاہے ۔ یہ دلوں کے معاملے ہیں او رجب دل جڑے ہوں تو انہیں ایک دوسرے سے چھڑانا اور ہٹانا مشکل ہوتا ہے ۔ انہوں نے اس سوال کہ نواز شریف نیب کے دونوٹسز ملنے پر ہی بیرون ملک چلے گئے پر سوال سمجھ نہ آنے کی طرح جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’کیا پرویزمشرف چلے گئے ‘‘ ۔ آپ جانتے ہیں کہ میں بھی دو روز لندن گیا تھا اور اس وقت بیگم کلثوم نواز کی دو آپریشن ہوئے تھے اور اب ان کا تیسرا آپریشن ہوا ہے او رانہیں گھر منتقل کیا گیا ہے جیسے ہی یہ مراحل ختم ہوں گے نواز شریف نہ صرف ملک میں واپس آئیں گے بلکہ ہر چیز کا سامنا بھی کریں گے۔
انہوں نے انتخابی اصلاحات کے بل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ قومی اسمبلی نے بل کی تمام شقوں پر اتفاق رائے سے منظوری دی جس کے بعد یہ سینیٹ میں گیا ،وہاں کچھ ترامیم ہوئی ہیں اور اب یہ بل دوبارہ قومی اسمبلی کے پاس آئے گا اور آئندہ چند روز میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا ہے جس میں انہیں دیکھا جائے گا ۔ اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بل کے تناظر میں اپنے سٹاف کی تربیت کرے ۔
انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کے لیڈر صرف نواز شریف ہی ہیں اور اس کے بعد شہباز شریف ہیں ۔ قیادت نے فیصلہ کرنا ہے کہ لیڈر شپ کسی دینی ہے تاہم ابھی تک قیادت نواز شریف کے پاس ہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے نام کیلئے ہونے والی مشاورت میں بھی موجود تھا اور کارکردگی بہتر ہونے پر سب نے شاہد خاقان عباسی کا نام تجویز کیا ۔ شاہد خاقان عباسی نے خود کہا تھاکہ آپ یہ ذمہ داری کسی او رکو سونپ دیں ۔
اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھاکہ شہباز شریف کی صوبے میں کارکردگی اچھی ہے اس لئے انہیں وہاں سے الگ نہ کیا جائے اور انہیں بطور وزیراعلیٰ پنجاب ذمہ داری ادا کرنے دی جائے اور شاہد خاقان عباسی بطور وزیر اعظم اسلام آباد میں کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ (ن) کے سینئر لیڈر ہیں اور رہیں گے، وہ ایشوز پر اعتراضات بھی کریں گے لیکن میں وثوق سے کہتا ہوں کہ انہوں نے مجھے خود کہا ہے کہ میری جماعت (ن) لیگ اور میرے قائد نواز شریف ہیں ۔
انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ورثاء کو انصاف ملنا چاہیے لیکن یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اس پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ میں دوبارہ دہرا دیتا ہوں کہ (ن) لیگ کے قائد نواز شریف ہیں او رجس دن عدالت کا فیصلہ آیا اس دن چوہدری نثار علی خان نواز شریف کے ساتھ موجود تھے۔ اسپیکر سردارایاز صادق نے کہا کہ عمران خان کا کیس عدالت میں ہے اور چند روز تک اس کا بھی پتہ چل جائے گا۔
انہوں نے پرویز مشرف کے آصف زرداری پر الزامات بارے سوال کے جواب میں کہا کہ پرویز مشرف صدر مملکت اور چیف آف آرمی سٹاف تھے اس وقت ان کی ذمہ داری بنتی تھی لیکن وہ آج کیوں انکشاف کر رہے ہیں وہ صرف ا س کا جواب دیدیں باقی جواب آتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس گیمز کھیلنے اور دیکھنے کا وقت نہیں ہوتا میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں سیاسی گیم دیکھتا ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف پہلے بھی لندن اور سعودی عرب میں تھے تو مشاورت چلتی رہتی تھی اب تو لندن میں چھوٹی موٹی مشاورتی میٹنگز ہو رہی ہیں وہ ضرور واپس آئیں گے اور لوگوں کی امیدوں پر پانی بھی پھیریں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ داعش اور طالبان کی باتیں بڑی تکلیف دہ ہیں ، سب پاکستانیوں کو اپنے گلی محلوں میں چوکنا رہنا ہوگا تاکہ اس طرح کے لوگ پاکستان کی دہلیز پر آ کر اس طرح کا کام نہ کریں،بینرز لگنے کے معاملات کی تحقیقات ہوں گی۔
ہر سیاستدان کو دہشتگردی کے خلاف لڑنا ہے اس جنگ میں کامیابی کے لئے قوم کا اتحاد نا گزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو 2013ء کے بعد سے ہر روز الیکشن لڑ رہے ہیں اور جیت بھی رہے ہیں۔ جہاں تک عبوری سیٹ اپ کی بات ہے تو آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں اور کوئی بھی سیاسی جماعت اسے قبول نہیں کر ے گی ۔عدالتوں سے پہلے آمروں کو سہولت دی گئی ،اب ایسے معاملات کو تسلیم نہیں کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوان شہید لیفٹیننٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جس نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر ملک کو محفوظ بنایا ۔ اس موقع پر شہید لیفٹیننٹ ارسلان عالم کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔