کراچی(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کراچی کی تنظیم دو ھڑوں میں تقسیم ہوگئی ناراض عہدیداران اور کارکنان کی جانب سے اتوار کو انصاف ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے اور دھرنا دینے کی دھمکی اور شہر کے تمام اضلاع میں احتجاجی تحریک کی دھمکی کے بعدپارٹی کے چیئرمین عمران خان نے کراچی کے جنرل سیکریٹری سے ٹیلیفون پر بات کرکے مسئلہ کو حل کرنے کی ہدایت کی جس پر آج اتوار کی شام کو مرکزی رہنما اسد عمر کراچی پہنچ کر تحریک انصاف کراچی کے عہدیداران اور کارکنان سے مذاکرات کریں گے۔
تحریک انصاف کے ناراض کارکنان کے مطابق تحریک انصاف سندھ کے صدر اور کراچی کے صدر اور دیگر عہدیداران من مانے فیصلے کر رہے ہیں اور جو نئی کیبنٹ لائی گئی ہے اس کے سلسلے میں کراچی کے تمام ضلعی صدور، اور عہدیداران سے کسی قسم کے صلاح مشورے نہیں کئے گئے۔ اور جو کوآرڈینیٹر کے نئے عہدے منظور نظر افراد کو دیئے گئے کہ وہ اتنے بااختیار تھے کہ باقی عہدیداران کی اہمیت باالکل ختم ہوگئی۔پرانے اور نظریاتی کارکنان کو سائیڈ لائن کردیاگیا۔ اس ہی وجہ سے عمران خان جب بھی کراچی آتے ناراض کارکنان کی ان ملاقات نہیں کروائی جاتی تھی۔ جس کے بعد کراچی کے جنرل سیکریڑی سردار عبدالعزیز خان، اور ضلعی صدور اور عہدیداران نے اتو ار کو احتجاج کی کال دی تھی۔ جسے عمران خان کی ہدایت پر موخر کردیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کراچی کے جنرل سیکریٹری سردار عبدالعزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف سندھ اور کراچی کے صدر اور دیگر عہدیداران کی جانب سے مسلسل ناانصافیوں کی وجہ پارٹی کے کراچی کے عہدیداران اور کارکنان کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔ جس کی وجہ سے آج اتوار 24 ستمبرکواحتجاج اور دھرنے کا پروگرام بنایا تھا جس کی اطلاع پر پارٹی کے چیئرمین عمران خان کا میرے پاس فون آیا ان کا کہنا تھا کہ مسائل احتجاج کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔اس سلسلے میں اتوار کی شام 6بجے مرکزی رہنما اسد عمر کراچی آرہے ہیں ان کے ساتھ انصاف ہاؤس میں ہمارے مذاکرات ہوں گے ہمیں امید ہے اس بات چیت کے ذریعے سے مسائل حل ہوجائیں گے۔
متوقع عام انتخابات میں کراچی سے انتخابی کامیابی کیلئے آسان حلقوں سے پارٹی ٹکٹ کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے لابنگ اور متحدہ قومی موومنٹ سے انتخابی اتحاد کیلئے خفیہ رابطے کرنے،من پسندافراد میں پارٹی عہدوں کی تقسیم اورنظریاتی کارکنوں کو سائید لائن کرنے پرپی ٹی آئی کراچی میں اختلافات شدت اختیار کرگئے،منتخب بلدیاتی نمائندوں،سینئرعہدیداروں اورکارکنوں نے صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی،کراچی کے صدرفردوس نقوی،عمران اسماعیل اورعلی زیدی کے خلاف علم بغاوت بلندکردیا ہے،
شدیداختلافات کی وجہ سے پارٹی تاحال کراچی کے جنرل سیکرٹری اورباقی عہدیداروں جبکہ چار اضلاع صدورسے محروم ہے،اس طرح پاکستان کا سب سے بڑاشہر کراچی ملک کا واحدشہرجہاں پی ٹی آئی خواتین ونگ،یوتھ ونگ اورباقی ذیلی تنظیموں سے محروم ہے،ناراض کارکنوں نے ’’پی ٹی آئی کراچی ورکرز اتحاد‘‘ کے نام سے24 ستمبر اتوارکوانصاف ہاؤس نرسری شاہراہ فیصل کے سامنے احتجاجی دھرنے اورجلسے کا فیصلہ کیا ہے،
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کی نئی تنظیم سازی میں پارٹی کے متحرک و بانی نظریاتی کارکنان کو بری طرح نظراندازکئے اورکراچی میں اضلاع کی سطح پرغیردستوری آرگنا ئیزرز مقررکئے جانے کے خلاف پارٹی کے سینئرعہدیداروں اورکارکنوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین عمران خان نے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق کراچی کی سطح پرپارٹی میں نہایت کم مدت میں تمام عہدیداروں کی ایک بار پھر برطرف کرتے ہوئے کراچی کی سطح پر32رکنی کراچی کیبنٹ کا اعلان کیاگیا9ستمبرکوصوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن نمبر032میں کراچی کیبنٹ کیلئے اعلان کردہ ممبران کی فہرست میں کئی متحرک اوربانی نظریاتی کارکنان کوبری طرح نظراندازکیا گیاہے۔
ذرائع کے مطابق جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے کراچی میں پی ٹی آئی کو متحرک کرنے والے سردارعبدالعزیز،سابق صوبائی جوائنٹ سیکرٹری اورضلع غربی یوسی45سے منتخب چیئرمین شاہنوازجدون،یوسی بنارس سے منتخب وائس چیئرمین ڈاکٹرکبیرخان،ضلع غربی کے سابق فعال صدرعطاء اللہ ایڈوکیٹ،ضلع کورنگی کے سابق صدریوسی بلال کالونی سے پی ٹی آئی کے منتخب چیئرمین عبدالرحمن،گوہر خٹک،
یوسی ماڈل کالونی سے منتخب چیئرمین وقاص نیازی،سندھ کے سابق نائب صدراورضلع ملیرکے سابق صدرعنایت خٹک،ضلع جنوبی سے عرفان اللہ نیازی،ضلع شرقی سے فرازفخری سمیت درجنوں سابق متحرک عہدیداراورکارکنان کو پارٹی کے نئے سیٹ اپ سے آؤٹ کردیا گیاہے جس پرپارٹی کے نظریاتی اورفعال کارکنان شدیدمشتعل ہے،
ذرائع کے مطابق پارٹی کے ضلعی صدورکوبے دست وپا کرنے کیلئے پارٹی دستورسے بالاکراچی کے تمام اضلاع میں سرپرست اعلیٰ یا آرگنائزرمقرر کئے گئے ہیں جومتعلقہ ضلع میں پارٹی کے امورمیں مداخلت کرسکیں گے۔ذرائع کے مطابق صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی اورکراچی کے صدرفردوس نقوی کی جانب سے ضلع غربی میں عمران اسماعیل،ضلع جنوبی میں خرم شیرزمان،ضلع کورنگی میں نجیب ہارون،ضلع ملیر میں حلیم عادل شیخ،ضلع شرقی میں فردوس نقوی اورڈسٹرکٹ سینٹرل میں علی زیدی سرپرست اعلیٰ یا آرگنائزرمقررکئے گئے ہیں،
سرپرست اعلیٰ یا آرگنائزر کی اس غیردستوری تقرری سے بھی نظریاتی کارکن ناراض ہیں۔ناراض کارکنان کے مطابق علی زیدی اور ان کے بعد فردوس نقوی کے کراچی کے صدربننے کے بعد پی ٹی آئی میں لسانیت اور فرقہ واریت کے اثرات بڑ ھ گئے ہیں جس سے عمران خان سے محبت کرنے والانظریاتی کارکن پریشان ہے،
ذرائع کے مطابق کراچی میں سب سے فعال ضلع ملیر میں کچھ ہی عرصہ قبل پارٹی میں شامل ہونے والے حلیم عادل شیخ کی پارٹی میں بڑھتی ہوئی مداخلت سے بھی ضلع ملیرکے کارکنان مشتعل ہے اورپارٹی پر حلیم عادل شیخ کی مکمل اجارہ داری قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی اورکراچی کے صدرفردوس نقوی کے مبینہ متعصبانہ فیصلوں کے خلاف پارٹی کے اندر مختلف پلیٹ فارمزپر آوازاٹھانے کے
باوجودکوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعدناراض کارکنوں نے صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی اورکراچی کے صدرفردوس نقوی کے خلاف 24 ستمبر اتوارکوانصاف ہاؤس نرسری کے سامنے باقاعدہ احتجاجی جلسے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پارٹی کے اجلاسوں کے مواقع پربھی احتجاج کیا جائیگا، پی ٹی آئی کے ناراض کارکنان 24 ستمبرکے جلسے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ناراض کارکن 20ستمبرکو عمران خان کے کراچی کے مختصردورے کے موقع پران سے ملنے اور اپنے تحفظات سے انہیں آگاہ کرنے کیلئے صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے تھے مگر انہیں اندرجانے اور پارٹی چیئرمین سے ملنے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔نام نہ بتانے کی شرط پر پی ٹی آئی کے ایک سینئررہنما نے بتایا کہ یہ سارا گیم کراچی کی قومی وصوبائی اسمبلی کی چندنشستوں کیلئے کیا جارہا ہے
تاکہ من پسندافرادکو من پسند حلقوں سے ٹکٹوں کا بروقت حصول یقینی بنایاجاسکے اوریقینی کا میابی کیلئے ایم کیو ایم سے مجوزہ انتخابی اتحاد میں کسی رکاوٹ یا اختلاف سے بچاجاسکے۔ان کے مطابق ضلع غربی میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پرراتوں رات چھ جماعتی کراچی اتحاد سے پی ٹی ائی کی علیحدگی اور ایم کیو ایم سے خفیہ اتحادمیں بنیادی کرداراداکرنے والے سابق مرکزی ڈپٹی سیکرٹری عمران اسماعیل این اے239سے ایم کیو ایم کی حمایت سے انتخاب لڑنے کیلئے مسلسل لابنگ میں لگے ہوئے ہیں
جس کی پی ٹی ائی ضلع غربی کے اکثرسینئرعہدیداراورکارکنان مزاحمت اور مخالفت کررہے ہیں، پی ٹی ائی ضلع غربی کے سینئرعہدیداراورکارکنان نے پارٹی کو این اے239 سے سابق جنرل سیکرٹری سردارعبدالعزیزخان کوپارٹی ٹکٹ دینے کی تجویزدی جس کے بعدان کے ہم خیال عہدیداراورکارکن پارٹی تنظیم سے آؤٹ کردیئے گئے۔
ذرائع کے مطابق اسی طرح کی صورتحال ڈاکٹرعارف علوی،خرم شیرزمان،فردوس نقوی ،علی زیدی اورحلیم عادل شیخ کو بھی اپنے اپنے اضلاع میں پیش آنے کے خدشے تھے اس لئے پیشگی طورپر مزاحمت کرنے والے کارکنان کو سائیڈلائن یا تنظیمی امورسے آؤٹ کردیاگیا،متوقع عام انتخابات سے چند ماہ قبل پی ٹی آئی میں شدت اختیا کرتے ہوئے اندرونی اختلافات انتخابات میں پارٹی کیلئے نقصان کا باعث بننے کے خدشات پائے جاتے ہیں۔