اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ میں انتخابی اصلاحات کے بل کی شق203کی منظوری میں پیپلزپارٹی کے تین سینیٹر ز کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے ، جن تین سینیٹرز نے حکومت کی حمایت میں ووٹ دیا ان میں سابق چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک ، خیبرپختونخوا کی خاتون سینیٹر روبینہ خالد اور بلوچستان سے پی پی پی کے رہنما فتح محمد حسنی شامل ہیں ،
اس ضمن میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے علاوہ پیپلزپارٹی کے تین سینیٹرز نے بھی حکومتی بل کی حمایت میں ووٹ دیا ہے جو افسوسناک امر ہے اور یہ پیپلزپارٹی کے ڈسپلن کا معاملہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ فاروق ایچ نائیک ، روبینہ خالد اور فتح محمد حسنی نے پیپلزپارٹی کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے دریں اثنا سینیٹ میں الیکشن اصلاحات بل میں ایم کیو ایم کے سینیٹر عتیق شیخ کیجانب سے مسلم لیگ کے حق میں ووٹ دینے کی وجوہات سامنے آ گئیں، پارٹی احکامات کو نظر انداز کر کے ووٹ خواجہ سعد رفیق کے کہنے پر دیا، سینیٹر عتیق شیخ مسلم لیگ (ن) میں آنے کے خواہاں ہیں، ماضی میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کیلئے بھی وقت مانگ چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز ایوان بالا میں الیکشن اصلاحات بل 2017میں متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر عتیق شیخ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہیں پارٹی کی جانب سے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ پیپلز پارٹی کی حمایت میں ووٹ دیں گے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز مسلم لیگی رہنماؤں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان سے بھی تمام سینیٹرز کو سینیٹ میں موجود رہنے اور حکومتی حمایت میں ووٹ دینے کی اپیل کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق نماز جمعہ کے بعد جب پریزائیڈنگ افسر آفیسر ظفر علی شاہ نے اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن کو الیکشن اصلاحات بل میں ترامیم کے بارے شق 203میں ترامیم پڑھنے کیلئے کہا تو اس وقت وزیر ریلوے اچانک سینیٹر عتیق شیخ کے پاس جا پہنچے اور انہیں مسلم لیگ کے حق میں ووٹ دینے کیلئے آمادہ کیا، جس پر سینیٹر عتیق شیخ نے وزیرریلوے کو ووٹ دینے کی یقین دہانی کرا دی،
جس پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق مطمئن نظر آئے۔ باخبر ذرائع کے مطابق سینیٹر عتیق شیخ ایم کیو ایم چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) کو جوائن کرنے کے خواہاں ہیں، ماضی میں بھی وہ سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کیلئے وقت مانگ چکے ہیں، جس پر میاں نواز شریف نے جلد ملاقات کیلئے وقت دینے کی حامی بھری تھی۔