اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ یہ کہہ چکی ہے کہ مفرور کی غیر موجودگی میں مقدمے کی سماعت غیر آئینی و غیر قانونی ہے۔ شریف خاندان اگر واپس نہ آیا تو مقدمے کی سماعت بھی نہیں ہو سکے گی اور معاملہ ’ٹھنڈا‘ پڑ جائے گا،سینئر قانون دان اور سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم کی نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں حامد میر سے گفتگو۔ تفصیلات کے
مطابق پاکستان کے سینئر قانون دان اور سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم نے نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی زمانے میں پاکستان میں یہ ہوتا تھا کہ اگر کوئی شخص باہر چلا جاتا یعنی ’مفرور‘ ہو جاتا، بالخصوص انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمے میں ملوث کوئی شخص ایسا کرتا تو اس کی غیر موجودگی میں مقدمے کی سماعت ہوتی تھی لیکن پاکستان میں اب یہ نہیں ہوتا کیونکہ سپریم کورٹ یہ کہہ چکی ہے کہ مفرور کی غیر موجودگی میں مقدمے کی سماعت غیر آئینی و غیر قانونی ہے۔شریف خاندان اگر واپس نہ آیا تو مقدمے کی سماعت بھی نہیں ہو سکے گی اور معاملہ ’ٹھنڈا‘ پڑ جائے گا۔شریف خاندان کے خلاف مقدمات کے معاملے میں ان لوگوں کو موقع دیا جائے گا، نہیں آئیں گے تو مقدمے کی سماعت آگے بھی نہیں چلے گی۔ پانامہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے نیب میں ریفرنس اور ان کی سماعت کے بعد فیصلے کی مدت کا دورانیہ 6ماہ متعین کیا تھالیکن یہ مدت اس وقت دی تھی جب سارا شریف خاندان پاکستان میں موجود تھا ور یہ مدت بھی اس لئے تھی کہ سب لوگ مقدمے کی سماعت میں حصہ لیں گے۔ لیکن اگر اب یہ لوگ نہیں ہوں گے تو پھر مقدمے کی سماعت بھی نہیں ہو گی اور سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی 6 مہینے کی مدت بھی پوری نہیں ہو سکے گی، اور یہ معاملہ ’ٹھنڈا‘ پڑ جائے گا۔