لاہور(این این آئی) صوبائی دارالحکومت میں قائم چلڈرن ہسپتال نے بچوں کے علاج کے دنیا کے سب سے بڑے مرکز کا درجہ حاصل کرلیا ہے، 1100بستروں کے چلڈرن ہسپتال میں3400 افراد پر مشتمل عملہ،ساڑھے 700 ڈاکٹر، 1000نرسیں اور ماہرین بچوں کے امراض کے علاج میں مصروف کار ہیں، 16آپریشن تھیٹرز کے ساتھ پوری دنیا میں اتنا بڑا چلڈرن ہسپتال نہیں۔ چلڈرن ہسپتال پراجیکٹ کی کامیابی کے ساتھ تکمیل پر اظہار تشکر اور سٹاف میں ستائشی اسناد تقسیم کرنے کی خصوصی تقریب ہوئی
جس کے مہمانان خصوصی صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق اور سیکرٹری نجم احمد شاہ تھے۔ اس موقع پر ہسپتال کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر احسن وحید راٹھور، فکلیٹی ڈین ڈاکٹرمسعود صادق اور دیگر افرادنے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ صوبائی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ چلڈرن ہسپتال سرکاری شعبے میں بچوں کے علاج کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے ایک ماڈل کا درجہ اختیار کرچکا ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے ہسپتال کی توسیع اور ترقی کے لئے جو خواب دیکھا تھا وہ آج عملی شکل اختیار کرچکا ہے۔بون میرو کی کامیاب ٹرانسپلاٹیشن کے بعد اس ہسپتال نے ایک اور منفرد اعزاز حاصل کرلیا ۔ انہوں نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو خصوصی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چلڈرن ہسپتال میں سو فیصد ادویات مفت فراہم کی جارہی ہیں۔ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ ہسپتال کا تمام میڈیکل اور نان میڈیکل سٹاف خدمت کے جذبے سے سرشار نظر آتا ہے۔ سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے کہا کہ چلڈرن ہسپتال کا ماڈل پورے صوبے میں اپنایا جائے گا۔ یہ پراجیکٹ آغاز سے تکمیل تک کامیابیوں اور محنت کی علامت بن چکا ہے۔ اس موقع پر ہسپتال کے ملازمین میں ستائشی سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔ دریں اثناء پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ،ریسرچ سینٹر کے بورڈ آف گورنرز نے
دماغی موت کا شکار افراد کے برین ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے پروفارما کی اصولی منظوری دے دی ہے جس سے جسمانی اعضا عطیہ کرنے کے عمل میں قانونی تقاضے پورے ہو سکیں گے۔اجلاس کی صدارت صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کےئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خو اجہ سلمان رفیق نے کی ۔سی ای او ریسرچ سینٹر پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر ،ڈاکٹر عامر یار خان، قائم مقام سی او او وزیر محمد اور دیگر افسروں نے ڈیتھ سرٹیفیکیشن کے حوالے سے بریفنگ دی۔جو پروفارما تیار کیا گیا
اس میں دماغی موت کا شکار افراد کے اعضا عطیہ کرنے کے کوائف درج ہوں گے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ برین ڈیتھ سرٹیفیکیشن کے عمل میں تکنیکی پہلوؤں کا مفصل مطالعہ کرنے کے لئے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ،ریسرچ سینٹرکی ٹیم سپین کا دورہ کرے گی۔دنیا بھر میں اس موضع پر سپین ماڈل کو اپنایا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ماسٹر ٹرینرزکو تربیت کے لئے امریکہ بھجوایا جائے گا جو وطن واپس آکر دیگر ماہرین کو ٹریننگ دیں گے۔ اجلاس سے خطاب میں صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ برین ڈیتھ سرٹیفیکیشن کا عمل ہر لحاظ سے شفاف اور ابہام سے پاک ہونا چاہیے۔
اس ضمن میں جیدعلمائے کرام کی مشاورت بھی حاصل کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ برین ڈیتھ کی تصدیق کے لئے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ،ریسرچ سینٹر کا میڈیکل اور نان میڈیکل سٹاف 24گھنٹے دستیاب رہے گا ۔قبل ازیں خواجہ سلمان نے گارڈن ٹاؤن، بابر بلاک میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ،ریسرچ سینٹر کے دفتر کا باضابطہ افتتاح کیا۔سالار سینٹر کے تیسرے فلور پر تمام دفاتر قائم کر دےئے گئے ہیں۔انہوں نے سٹیٹ آف دی آرٹ سہولتوں کی دستیابی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی محمد شہباز شریف ریسرچ سینٹر کو ایک ماڈل ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔اس حوالے سے تمام سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے جائے گی۔