اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ اور سینئر ن لیگی رہنما چوہدری نے رواں ماہ ہونے والی امریکی ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ڈرون حملے ناقابل قبول اور ہماری ملکی خودمختاری کے سرار خلاف ہیں، تعجب تو اس بات پر ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے اس پر کوئی مذمت نہیں کی گئی۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر کو ہونے والے ڈرون حملے کی روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی، پاکستان مخالف برکس اعلامیہ پر سفارت کاروں سے جواب طلبی ہونی چاہئے۔اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ہمارے دوست کم، تنقید کرنے والے زیادہ ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دی ہیں، ڈرون حملے ناقابل قبول اور خودمختاری کیلئے چیلنج ہیں، 15 ستمبر کو ہونے والے ڈرون حملے کی روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ برکس کانفرنس میں پاکستان کے خلاف قرارداد آئی، پاکستان مخالف برکس اعلامیہ پر سفارتکاروں سے جواب طلبی ہونی چاہئے، برکس اعلامیے کا ذمہ دار کون ہے؟۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت ایک سال سے برکس کی تیاری کر رہا تھا، برکس اعلامیہ ہماری ناکامی ہے، سفارت کاری 24 گھنٹے کا کام ہے، بھارت تیاری کرتا رہا، ہم سوئے رہے، ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں۔میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا روہنگیا کا مسئلہ انسانیت کیلئے شرمناک ہے، مسلمانوں کو جانوروں کی طرح ذبح کیا گیا، روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں میانمار حکومت شامل ہے، ایک قرار داد نہیں بلکہ عملی اقدامات بھی کرنا ہونگے، میانمار میں مظالم پر عالمی برادری خاموش بیٹھی ہے، دنیا مسلمانوں کے معاملات میں خاموش ہو جاتی ہے، او آئی سی بھی اگر نہیں جاگ رہی تو اسے ختم ہوجانا چاہیئے، روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر او آئی سی اجلاس بلایا جائے۔