اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ انتہائی اہم اور حساس 160معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے پہیلیوں اور مفروضوں کی بجائے حقائق اور ریکارڈ کے مطابق بات ہونی چاہیے ٗکیا پاکستان کی داخلی سلامتی کی صورتحال میں جون2013اور آج میں زمین آسمان کا فرق نہیں؟
اگر وزیرِ صاحب کو کسی طرف سے کوئی کمی یا کمزوری نظر آتی ہے تو اس کا مداوہ کرتے، کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی میں مسئلہ اٹھاتے ٗ وزراء کا کام بیان دینا نہیں بیماری کا علاج کر نا ہے ٗقومی سلامتی کے ایشوز حساس مسئلے ہیں ان پر لب کشائی سے پہلے ملکی مفاد کو ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے۔گذشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں دئیے گئے خواجہ محمد آصف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے کہا ہے کہ انتہائی اہم اور حساس 160معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے پہیلیوں اور مفروضوں کی بجائے حقائق اور ریکارڈ کے مطابق بات ہونی چاہیے۔160ترجمان نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ چھبیس ہزار(26000)سے زیادہ شہادتیں، ستر ہزار(70000)سے زیادہ زخمی اور سو ارب(100)ڈالر سے زیادہ نقصانات اٹھانے کے باوجود بھی ہمیں دنیا میں نقطہ چینی، تنقید بلکہ تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے ٗ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم خود اپنے بیانات اور رویوں کی وجہ سے اپنے ہی پیچھے پڑے ہیں اور بیرونی طاقتوں کو یہ موقع دیتے ہیں کہ وہ ہمارا مذاق اڑائیں اور اپنی ناکامیوں کا بوجھ بھی ہم پر ڈال دیں۔160سابق وزیر داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ کیا پاکستان کی داخلی سلامتی کی صورتحال میں جون2013اور آج میں زمین آسمان کا فرق نہیں؟ یہ اللہ تعالیٰ کے کرم سے اور ہماری مشترکہ کوششوں کی وجہ سے ہوا ہے ٗکسی بیرونی مدد یا دباؤ کی وجہ سے نہیں۔ترجمان نے کہاکہ ان مشترکہ کوششوں میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں، فوج، سول آرمڈ فورسز، پولیس، انٹیلی جینس ایجنسیاں سب شامل ہیں۔
اب اگر وزیرِ صاحب کو کسی طرف سے کوئی کمی یا کمزوری نظر آتی ہے تو وہ اس کا مداوہ کرتے، کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی میں مسئلہ اٹھاتے۔ وزراء کا کام بیان دینا نہیں بیماری کا علاج کرنا ہے۔