منگل‬‮ ، 25 جون‬‮ 2024 

لاہور ہائیکورٹ کا انٹر پرائز آئی ٹی سسٹم مکمل طور پر فعال ہے،وکلاء اور سائلین کی آسانیوں کیلئے اقدامات جاری رہیں گے‘ جسٹس سید منصور علی شاہ

datetime 12  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ، لاہور، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے لاہور ہائی کورٹ میں شروع کیا جانے والا انٹر پرائز آئی ٹی سسٹم مکمل طور پر فعال ہے،پی آئی ٹی بی اور کنسلٹنگ کمپنی ٹیک لاجکس کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ آئی ٹی سسٹم میں کسی بھی قسم کا کوئی تکنیکی مسئلہ نہیں ہے اور لاہورہائی کورٹ کا آئی ٹی سیکشن

اس سسٹم کو بہترین اندازمیں چلا رہا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار میڈیا نمائندوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری محمد اکمل خان اور ایڈیشنل رجسٹرار آئی ٹی جمال احمد بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے پرانے نظام کو نئے سسٹم کے ساتھ مکمل طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے ، جس میں وکلاء اور سائلین کیلئے پہلے سے بہت زیادہ آسانیاں اور سہولیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نئے نظام کے پیرامیٹرز کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، یہ سمارٹ فونز کا زمانہ ہے،پوری دنیا میں ڈیجیٹل سسٹم ہیںہمیں بھی دنیا سے قدم سے قدم ملا کر چلنا ہے۔فاضل چیف جسٹس نے وکلاء سے کہا کہ سسٹم کو سمجھنے کیلئے ہم سے تعاون کریں، اگر ہم نئے نظام کی ضروریات کو نہیں سمجھیں گے تو مسائل جنم لیتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر التواء تمام مقدمات کے فزیکل آڈٹ کے بعد انکی کیٹیگریزی بنائی گئی ہیں اور ہر کیٹیگری کے مقدمات کے مطابق ڈاکٹس بنائے گئے اور خصوصی بنچز تشکیل دیئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب کاز لسٹ بنچ وائز جاری کی جارہی ہیں، سول، فوجداری، رٹ، فیملی اور رینٹ مقدمات کے ڈاکٹس کے حساب سے بنچز تشکیل دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک فاضل جج کے چھٹی

پر جانے سے ڈاکٹ فریز ہو جائے گا اور مقدمات کی سماعت نہیں ہوگی تاہم اہم نوعیت کے مقدمات کیلئے جلد سماعت کی درخواست دی جا سکے گی، اسی طرح جج صاحب کے ایک سے زیادہ چھٹیوں پر جانے کی صورت میں حبس بے جاء، ضمانتوں اور سسپنشن سے متعلق درخواستوں کو عدالت عالیہ کی انتظامیہ خود بخود دیگرفاضل ججز کے بنچز میں تقسیم کر دے گی۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے وکلاء کے لئے شروع

کئے جانے والے ایک اور انقلابی اقدام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پرانے سسٹم کے تحت ماہانہ، ہفتہ وار اور روزانہ کی بنیاد پر کاز لسٹ کے پرنٹ شائع کئے جاتے تھے، جس سے ہزاروں کی تعداد میں صفحات کا ضیاع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ موبائل ایپ پر وکلاء پورٹل بنایاگیا ہے، وکلاء اپنا شناختی کارڈ اور موبائل نمبر داخل کر کے اپنے مقدمات سے متعلقہ کاز لسٹ حاصل کر سکتے ہیں اور جن وکلاء کے پرانے موبائل نمبر درج ہیںیا انکے شناختی کارڈ و موبائل نمبرلاہور ہائی کورٹ میں رجسٹرڈ نہیں ہیں وہ اپنے شناختی کارڈ یا موبائل نمبر کا اندراج کروا کر اس سہولت سے مستفید ہو سکتے ہیں، اس کے ساتھ وکلاء کو بذریعہ ایس ایم ایس بھی انکے مقدمات کی کاز لسٹ بھیجی جا رہی ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اسکے باوجود کسی معزز وکیل کو اپنے مقدمات کی کاز لسٹ موصول نہیں ہوتی تو وہ ـ” کیس (سپیس) اپنا موبائل یا شناختی کارڈنمبر ” لکھ کر8050 ایس ایم ایس کریں تو انکے مقدمات سے متعلق میسج موصول ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال تو کاز لسٹس کی پرنٹنگ کا عمل جاری ہے لیکن بہت جلد تمام وکلاء کے تعاون سے کاز لسٹوں کی پرنٹنگ کا عمل بھی ختم کر دیا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ سائلین کو بھی بذریعہ ایس ایم ایس انکے مقدمات سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں گی۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے بتایا کہ آئی ٹی سسٹم کے مکمل فعال نہ ہونے کا تاثر بالکل غلط ہے، آئی ٹی سسٹم ایک سافٹ ویئر ہے جو جوڈیشل سیکشن کی ہدایات کے مطابق کام کر تا ہے، ایک کسی معزز وکیل یا سائلین کو مقدمات سے متعلق کسی پریشانی کا سامنا ہوتو وہ آئی ٹی سیکشن جانے کی بجائے ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) سید شبیر شاہ سے رابطہ کریں، اگر انکی سطح پر معاملہ حل نہیں ہوتاتورجسٹرار سید خورشید انور رضوی سے بات کریں، مزید شکایات کیلئے جسٹس علی اکبر قریشی کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہے، جس کو تحریری درخواست دی جاسکتی ہے،انسانی غلطی کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، تاہم کسی بھی شکایت کو ایک دن میں حل کر دیا جائے گا، مزید برآں لاہور ہائی کورٹ کے انفارمیشن کیاسک، ارجنٹ سیل اور دیگر جوڈیشل برانچز میں بھی انفارمیشن ڈیسک قائم کر دیئے گئے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے کیلئے بار کے تعاون کی ضرورت ہے، سسٹم میں چند مقدمات سے متعلق چیدہ چیدہ مسائل ہو سکتے ہیں، جن کی نشاندہی بہت ضروری ہے، لیکن پورے سسٹم کو غیر فعال کہنادرست نہیں، وکلاء قیادت ہمارے ساتھ بیٹھے، ہم آئی ٹی سسٹم سے متعلق تمام تحفظات کو دور کرنے اور اسکے پیرامیٹرز کو سمجھانے کیلئے ہر وقت تیارہیں، انٹر پرائزآئی ٹی سسٹم لاہور ہائی کورٹ اور ہماری آئندہ نسلوں کے مستقبل کا ضامن ہے۔ ہمارے لئے باعث فخر و اعزاز ہے کہ پاکستان میں پہلی بار یہ سسٹم لاہور ہائی کورٹ میں شروع کیا گیا ہے، جسے اب پاکستان کی دیگر اعلیٰ عدالتیں نافذ کرنا چاہتی ہیں، سپریم کورٹ کے ساتھ بھی انٹر پرائز آئی ٹی سسٹم کے حوالے سے رابطے جاری ہیں۔

موضوعات:



کالم



اگر کویت مجبور ہے


کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…