جمعرات‬‮ ، 28 اگست‬‮ 2025 

کراچی ،بلدیہ ٹاون فیکٹری میں آتشزدگی کو5 برس بیت گئے

datetime 11  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آئی این پی )کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں ٹیکسٹائل فیکٹری میں آگ اور اس میں 260 افراد کے زندہ جل جانے کے واقعہ کو پانچ سال ہو گئے۔ جے آئی ٹی بنی، تحقیقات میں پیشرفت کے دعوے بھی ہوئے لیکن مرکزی ملزمان آج بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ جاں بحق افراد کے لواحقین آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔گیارہ ستمبر سال 2012 میں پیش آنے والاخوفناک واقعہ جسے پاکستان کا نائن الیون بھی کہا جاتا

ہے، حب ریور روڈ پر واقع علی انٹر پرائزز میں خطرناک آگ نے 260 جانیں نگل لیں۔واقعے کا مقدمہ پہلے سائٹ بی تھانے میں فیکٹری مالکان، سائٹ لمیٹڈ اور سرکاری اداروں کے خلاف درج کیا گیا ، مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بھی بنیں اور جوڈیشل کمیشن بھی قائم کیا گیا لیکن کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکا نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی۔چھ فروری 2015 کو عدالت میں رینجرز نے ایک رپورٹ جمع کروائی جس میں بتایا گیا کہ کلفٹن سے ناجائز اسلحہ کیس میں گرفتار ملزم رضوان قریشی نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی اور اس کی وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا 20کروڑ روپے کا بھتہ تھا۔ملزم رضوان قریشی کی جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں سیاسی جماعت کے عہدیدار ملوث ہیں۔ حماد صدیقی نے بھتہ نہ دینے پر رحمان عرف بھولا کو آگ لگانے کا حکم دیا جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیمیکل ایک ڈرم میں بھرا اور پھر فیکٹری کا مرکزی دروازہ بند کر کے آگ لگا دی گئی۔تفتیش میں اس نئے موڑ کے بعد ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں ایک نئی جے آئی ٹی بنائی گئی جس نے دبئی میں جاکر فیکٹری مالکان سے تفتیش کی جنہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ ان سے بھتہ مانگا گیا تھا۔سانحہ بلدیہ ٹاون کو پانچ سال گزر جانے کے بعد متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنت یہ بھی ہے


ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…