اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجابب کے ہیلی کاپٹر پر42، گراونڈ طیارے پر4پائلٹس سمیت44اہلکار تعینات ہیں،25کروڈ کا بجٹ مختص ہے،ایچ180ماڈل ٹاون کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر کیمپ آفس کا درجہ دیا گیا،دستاویزات میں صرف دو دفاتر دکھائے گئے، گاڑیوں کا پورا فلیٹ موجود ہے، کاغذات میں صرف دو کا بتایا گیا ہے،ہیلی کاپٹر لانا حکومت کو چار ارب روپے میں پڑا،وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے دو سرکاری دفتر ہیں، جس سے وہ صوبے کے معاملات چلاتے ہیں
،ایک دفتر7روڑ کلب روڈ جبکہ دوسرا پنجاب سول سیکرٹریٹ میںواقع ہے،وزیراعلیٰ پنجاب کی اجازت سے8کلب روڈ پر ان کے مشیروں اور ان کے برخودار کی سربراہی میں پبلک افیئر یونٹ کام کرتا ہےاس کے علاوہ وزیراعلیٰ کا ایک دفتر ارفع کریم ٹاورمیں واقع ہے جہاں سے شہباز شریف اکثر ویڈیو لنک کے ذریعے اعلیٰ افسران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہیں،سول سیکرٹریٹ کا دفتر جو وزیراعلیٰ کاdesighated دفتر ہے جب وہ اسمبلی اجلاس میں آتے ہیں تو اس دفتر کو استعمال کرتے ہیں، سول سیکرٹریٹ کا دفتر جو وزیراعلیٰ کا اصل دفتر ہے اس کو کبھی بھی استعمال نہیں کیا گیا لیکن عملہ تعینات ہے جن میں188افسران اور498ماتحت ملازمین کام کرتے ہیں۔تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر گراونڈ کئے جانیوالے ائرکرافٹ کےلئے وی آئی پی فلائٹ کے نام سے ایک ونگ کام کرتا ہے، جس میں چارپائلٹس سمیت44ملازمین کام کرتے ہیں جن پر سرکاری خزانے نے گزشتہ مالی سال میں23کروڑ89لاکھ اور40ہزار کا بجٹ خرچ کیا، موجودہ مالی سال میں اس ونگ کےلئے12کروڑ78لاکھ اور 65ہزار کا بجٹ مختص کیا گیا،سرکاری دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلی کے استعمال میں دو بلٹ پروف گاڑیاں ہیں جن میں ایک گاڑی استعمال جبکہ دوسری متبادل کے طور پر استعمال میں رہتی ہے۔