اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایم این اے پاکستان مسلم لیگ (ن) وسابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا امریکی صدر کا بیان صرف تشویش کا باعث نہیں تضحیک آمیز تھا، ہمیں ایسا تاثر نہیں دینا چاہیے کہ جنگ چھڑ گئی ہے۔
پاکستان کو یہاں پہنچنانے میں دشمنوں، نام نہاد دوستوں اور ہمارا اپنا کردار بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا امریکا کے خلاف قراردادوں سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ بیانیہ دینا ہو گا اور پھر پارلیمنٹ یک زبان ہو کر اس کو اون کرے۔ انہوں نے کہا کوئی اپنے رابطے استعمال کر کے اس کو خراب نہ کرے ، گھیرا تنگ ہونے کے خلاف گیم پلان تیار کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا 10 سال کی امریکی امداد کا آڈٹ کرایا جائے۔انہوں نے ہمارا ملک تباہ کر دیا، اخراجات دینے کو تیار نہیں لیکن پھر بھی احسان جتاتے ہیں۔چوہدری نے مزید کہا امریکہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری کا دورہ ملتوی کرنا اچھا قدم تھا لیکن ایسا نہ ہو اسسٹنٹ سیکریٹری سٹیٹ آئیں تو الگ الگ ملاقاتیں کریں، وہ سیکریٹری فارن آفس سے ملاقات کریں اور آئندہ کا راستہ نکالیں۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا افغانستان میں امریکی ناکامیوں کا ذمہ دار پاکستان نہیں، پاکستان کے مسئلے کا حل ڈسپرین نہیں، سرجری کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا ہمیں حقائق اور دلائل سے جنگ لڑنا ہوگی، تمام سیاسی جماعتیں ملکر ایک بیانیہ بنائیں، پوری قوم ان کو ایک صاف پیغام دے، ہم تعاون کرنے کو تیار ہیں۔