اسلام آباد (این این آئی)تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر امریکہ کی ساتھ ایشیا کے حوالے پالیسی پر ایک ہو کر امریکہ کو نیا پیغام دیناچاہیے ‘سرتاج عزیز پلاننگ کمیشن چلے گئے اب وزیر خارجہ کو فارن پالیسی سمجھنے میں وقت لگے گا‘ حسین حقانی کی اب کوئی سرکاری حیثیت نہیں ٗ عمران خان (کل) بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے ٗایک سفارت کار کا دوسرے کے بارے میں خط پڑھ کر افسوس ہوا۔
منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر‘ نفیسہ خٹک کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کا قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مقصد افغانستان اور ساؤتھ ایشیا کی پالیسی پر امریکی صدر نے جو پالیسی بیان دیا ہے۔ وزیر خارجہ کے دورہ چین سمیت دوسرے ممالک کے دوروں سے قبل ایک نیا پیغام دینا ہے جس سے اظہار یکجہتی کیا جاسکے۔ ہمارے آپس کے سیاسی اختلافات ہوں سیاسی اختلافات سے بالاتر سوچ رکھتے ہوئے ہمیں قومی نکتہ نظر پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ حکومت کی طرف سے قرارداد لائی جائے جس کو پارلیمنٹ کی تائید حاصل ہو۔ ایک زبان ہوکر امریکہ کی ساؤتھ ایشیا کے حوالے سے پالیسی پر جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خارجہ امور کے مشیر پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین بن گئے ہیں ان کی جگہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کو خارجہ پالیسی سمجھنے میں وقت لگے گا۔ اس حوالے سے قومی مفادات کے لئے وہ ایک دوسرے سے بھرپور طریقہ سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حسین حقانی کی اب کوئی سرکاری حیثیت نہیں ہے۔ مجھے ان کا ٹی وی پر انٹرویو دیکھ کر بہت دکھا ہوا۔ حسین حقانی کا رویہ نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان (آج) بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے
۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں تعینات سابق ہائی کمشنر عبدالباسط امریکا میں تعینات سفیر اعزاز چوہدری کو لکھتے ہیں کہ آپ بد ترین سفارت کار ہیں جبکہ دفتر خارجہ نے اب تک عبدالباسط کے خط کی تردید نہیں کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دینے سے ایسے واقعات ہوتے ہیں، یہ خط کیا دلی اور کابل نے نہیں دیکھا ہوگا ، یہ چھپا ہوا نہیں رہیگا اور اس خط کے بعد امریکا والے پاکستان کے سفارت کار کو کیا اہمیت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف سابق ہائی کمشنر عبدالباسط کے خط کے بارے میں ایوان کو آگاہ کریں کہ یہ کیا ہورہا ہے اور ایوان میں اس خط پر وضاحت لی جائیگی۔