اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) محترمہ کے بلیک بیری گم نہیں ہوئے بلکہ ان کے قتل کے بعد بھی استعمال ہوتے رہے،بینظیر بھٹو قتل کے ایک یا ڈیڑھ سال بعد محترمہ کے بلیک بیری سے مشرف کے دور میں وزیر صحت رہنے والے جنرل احسان جنہوں نے بعد میں پیپلزپارٹی جوائن کر لی تھی کو پارٹی قیادت کی جانب سے ایک میسج موصول ہوا تھا، راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی
کی خصوصی عدالت میں روزانہ کی بنیاد پر بینـظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت جاری ہے جس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا جبکہ اب تک 39گواہان کے بیانات قلمبند کئے جا چکے ہیں، سینئر صحافی و تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود کا نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ راولپنڈی کی ایک انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت خاموشی مگر روزانہ کی بنیاد پر بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت کر رہی ہے جس میں اب تک 39گواہان کے بیانات قلمبند کئے جا چکے ہیں۔عدالت نے پراسیکیوٹر کو بلا کر کہا ہے کہ جب محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا تو ان کے بلیک بیری کہاں تھے ، ان کا کہنا تھا کہ محترمہ کے بلیک بیری کا ڈیٹا نکلوایا جا رہا ہے۔ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ یہ بات ذہن میں رہے کہ محترمہ کی شہادت کے بعد کہا جا رہا تھا کہ ان کے بلیک بیری غائب ہو گئے ہیں مگر ایسا نہیں ہے، محترمہ کی شہادت کے کافی عرصے کے بعد مشرف دور میں وزیر صحت رہنے والے جنرل احسان جنہوں نے بعد میں پیپلزپارٹی جوائن کر لی تھی کو پیپلزپارٹی کی قیادت کی جانب سے بینظیر بھٹو کے بلیک بیری سے بھیجا گیا ایک میسج موصول ہوا تھا۔ڈاکٹر شاہد کا کہنا تھا کہ یہ ڈویلپمنٹ بہت اہم ہیں جس کی جانب کوئی توجہ نہیں دے رہا۔