اسلام آباد (آن لائن) وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دے کر بڑی غلطی کی، امریکا افغانستان میں اپنی ناکامیاں چھپانے کے لئے پاکستان پر انگلیاں اٹھا رہا ہے۔ ٹرمپ کا بیان افغان جنگ میں شکست چھپانے کی کوشش ہے جو کام ایک لاکھ امریکی فوجی نہیں کر سکے ہو آٹھ ہزار فوجی کیسے کر سکتے ہیں۔ منگل کے روز سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کی تاریخ کی 16سالہ طویل ترین جنگ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل تیسرے امریکی صدر ہیں جن کو افغان جنگ کا سامنا ہے۔ امریکی صدر کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں کی گئی۔ امریکی صدر اور جنرلز پاکستان کے خلاف کئی عرصے سے باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء میں پاک آرمی نے دہشتگردوں کیخلاف ضرب عضب پھر آپریشن رد الفساد شروع کیا۔ جس میں دہشتگردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں کی گئیں۔ پاکستان میں دہشتگردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں موجود نہیں ہیں۔ امریکا کے افغان جن میں 2500سے زائد امریکی ہلاک جبکہ ایک ہزار ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات اعلیٰ سطح روابط کے لئے وزیر خارجہ خواجہ آصف امریکا کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں میں پاک فوج کے 6500کے قریب جوان شہید ہوئے ہیں اور امریکا کے 16سال میں 2500فوجی ہلاک ہوئے جو ناقابل تلافی نقصان ہے۔ امریکا سے کئی گناہ 24ہزار پاکستانی فوجی جنگ میں معذوری کا شکار ہوئے۔ لاکھوں ڈالر اور فوجی اور سویلین نقصان کے بعد پاکستان پر ایسے الزامات درست نہیں۔ پاکستان امریکی صدر کے الزامات پر دستاویزی ثبوت کے ساتھ جواب دے گا۔ امریکا افغانستان میں اپنی فوج کی ناکامی کی وجہ سے انگلیاں پاکستان پر اٹھاتا ہے۔ امریکا اور پاکستان کے مفادات میں فرق ہے ۔ امریکی حکام حقائق سے ہٹ کر بات کرر ہے ہیں۔
امریکا افغان جنگ جیتنے کی کوشش نہیں بلکہ شکست سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ افغانستان میں قیام امن کے لئے ایک لاکھ امریکی فوجی جو کام نہیں کر سکے وہ 8ہزار فوجی کیسے کر سکتے ہیں۔ افغانستان سر زمین سے دہشتگرد پاکستان میں حملے کرتے ہیں اس ذمہ داری افغانستان سمیت امریکا پر بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے سانحہ اے پی ایس کے بعد دہشتگردوں کے خلاف جس عزم استقلال سے جنگ شروع کی سا دوران امریکا اور دیگر ممالک کی جانب پاکستان کی امداد کم ہو گئی۔
ایسی صورتحال میں الزامات عائد کرنا ایک مذاق ہے ۔ پاکستان پر امن افغانستان کا خواہاں ہے پاکستان اپنی انرجی، معیشت، وسطی ایشیاء، ممالکس ے روابط قائم کرنے کے لئے پر امن افغانستان چاہئے۔ پاکستان نے بلا معاوضہ زمین اور فضائی لائن آف کمیشن دی ہوئی ہے۔ دیکھنا ہو گا کہ پر امن افغانستان امریکہ کے مفاد میں ہے یا نہیں ۔ افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں قیام امن مشکل ہے۔ پاکستان میں جمہوری حکومت ہے امریکا پر پریشر ڈ لے گا۔ پاکستان کی آئندہ نسل کے لئے پر امن پاکستان ضروری ہے امریکی صدر ٹرمپ نے بیان دے کر بڑی غلطی کی ہے کیونکہ افغانستان میں امن کے لئے چین روس کو شامل کرنا ہو گا۔