پرویز رشید اور چوہدری نثار میں تنازعے کی تصدیق،سینیٹر مشاہد اللہ بھی میدان میں کود پڑے،سنگین الزامات عائد

20  اگست‬‮  2017

اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لاء لگانے میں ججز کا بھی کردار رہا ہے، پرویز رشید اور چوہدری نثار کا مسئلہ سنجیدہ ہے، چوہدری نثار کا موقف ان کا انفرادی ہے، ان کی پریس کانفرنس سے معاملات واضح ہو جائیں گے،کچھ باتیں اپنے وقت پر اچھی لگتی ہیں،وقت سے آگے پیچھے وہ باتیں کرنا سہی نہیں ہوتا، لگتاہے کہ اسپیکر ایاز صادق جسٹس آصف سعید کھوسہ کے خلاف ریفرنس تیار کر کے بھیجیں گے، اس بات کو اداروں سے تصادم سے تعبیر نہ کیا جائے،

وہ صرف اپنا آئین و قانون میں دیا گیا حق استعمال کر رہے ہیں، اداروں کے درمیان تصادم روکنا صرف پارلیمنٹ ہی نہیں سب اداروں کی ذمہ داری ہے،زرداری نے کہا کہ کوئی ڈائیلاگ نہیں کریں گے کبھی یہ کہتے کہ پارلیمنٹ کے اندر بات ہو، پہلے ان کو چاہیے کہ ڈائیلاگ کی تجویز پر کنفیوژن دور کریں، پیپلز پارٹی کو فرینڈلی اپوزیشن کا ٹھپہ لگنے کا خوف ہے، یہ وقت ڈان لیکس پر بات کرنے کا نہیں، ڈان لیکس کے وقت حکومتی پارٹی میں تھا مگر حکومت میں نہیں تھا۔ وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری پارٹی میں اختلاف رائے ہونا خوش آئند ہے، اگر ایک جمہوری پارٹی میں اختلاف رائے نہ پایا جاتا ہو تو پریشانی کی بات ہونی چاہیے کیونکہ اس کا مطلب ہو گا کہ پارٹی میں مونا رکی پائی جاتی ہے۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ پرویز رشید اور چوہدری نثار کا مسئلہ سنجیدہ ہے، دونوں وزیر بھی رہ چکے ہیں اور پارٹی کے اہم ترین رکن ہیں، چوہدری نثار کا موقف ان کا انفرادی ہے، ان کی پریس کانفرنس سے معاملات واضح ہو جائیں گے، جمہوری پارٹی میں اختلاف رائے ہونا بری بات نہیں ہے، ہر ممبر کی اپنی سوچ ہوتی ہے۔وزیر ماحولیات نے کہا کہ ماضی میں سب سے زیادہ مشاورت چوہدری نثار سے ہوئی، ملک میں 3بار مارشل لاء لگ چکا ہے اور ہر بار ججز نے جرنیلوں کا پورا ساتھ دیا،کردار بدلتے رہے مگر ملک میں ایک ہی کام بار بار دہرایا جاتا رہا، ہم نے خود عدلیہ کی بحالی تحریک چلائی نہ حکومت گراؤ تحریک چلائی جیسے ہی عدلیہ بحال ہوئی ہم وہیں سے واپس مڑ گئے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، میاں نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ کوئی معمولی فیصلہ نہیں تھا، پھر بھی ہم نے تسلیم کیا اور فیصلے پر من و عن عملدرآمد کیا، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اداروں کی مضبوطی چاہتے ہیں۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ کچھ باتیں اپنے وقت پر اچھی لگتی ہیں، اس سے آگے پیچھے وہ باتیں کرنا سہی نہیں ہوتا،میاں صاحب کے آخری دنوں میں چوہدری نثار سے زیادہ مشاورت نہیں ہوئی جبکہ اس سے قبل سب سے زیادہ مشاورت ہی چوہدری نثار سے ہوتی تھی اور وہ سب فیصلوں میں شامل ہوتے تھے۔ا

نہوں نے کہا کہ پیر کو اسپیکر ایاز صادق ،جسٹس آصف سعید کھوسہ کے خلاف ریفرنس تیار کر کے پیش کریں گے، مگر اس بات کو اداروں سے تصادم سے تعبیر نہ کیا جائے، اس کا مطلب جنہوں نے نواز شریف صاحب کو نا اہل کیا انہوں نے بھی اداروں میں تصادم کروایا، اسپیکر ایاز صادق صرف اپنا آئین و قانون میں دیا گیا حق استعمال کر رہے ہیں۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ ابھی کل کی بات ہے جب مشرف نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ پر حملہ کیا اور ابھی تک وہ جمہوریت کے خلاف بیان بازی کر رہا ہے، اداروں کے درمیان تصادم روکنا صرف پارلیمنٹ ہی نہیں بلکہ سب اداروں کی ذمہ داری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر ماحولیات نے کہا کہ زرداری صاحب نے کہا کہ کوئی ڈائیلاگ نہیں کریں گے جبکہ کبھی یہ بھی کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اندر بات ہو، پہلے ان کو چاہیے کہ ڈائیلاگ کی تجویز پر کنفیوژن دور کریں، پیپلز پارٹی کو فرینڈلی اپوزیشن کا ٹھپہ لگنے کا خوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ڈان لیکس پر بات کرنے کا نہیں، ڈان لیکس کے وقت حکومتی پارٹی میں تھا مگر حکومت میں نہیں تھا۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…