گجرات (آئی این پی )وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جی ٹی روڈ ریلی کے دوران گاڑی کی ٹکر سے 12 سالہ بچے کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی اعلی سطحی انکوائری ٹیم نے لالہ موسی میں اپنی تحقیقات مکمل کرلیں۔ پیر کو نجی ٹی وی کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی)ابو بکر خدا بخش کی سربراہی میں قائم کی گئی اعلی تحقیقاتی ٹیم نے جائے حادثہ کا دورہ کیا،
ٹیم عینی شاہدین، مقتول بچے کے ورثا اور مقامی پولیس حکام کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد اسی روز لالہ موسی سے واپس چلی گئی۔علاوہ ازیں جس گاڑی نے جمعہ 11 اگست کو لالہ موسی میں 12 سالہ بچے کو کچل دیا تھا، کے حوالے سے یہ بتایا جارہا ہے کہ اس پر جعلی نمبر پلیٹ لگائی گئی تھی جس کے باعث قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے مالک اور ڈرائیور تک پہنچنے میں ناکام ہیں۔تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہیں کہ واقعے کی ذمہ دار بی ایم ڈبلیو جیپ پر نمبر پلیٹ ایس ایس 875 لگائی گئی تھی تاہم یہ رجسٹریشن نمبر سوزوکی بولان کار ماڈل نمبر 2011 کے لیے محمد الیاس بٹ ولد مشتاق بٹ کے نام پر الاٹ کیا گیا تھا، جسے نواز شریف کی ریلی میں شامل پروٹوکول پر مامور بی ایم ڈبلیو جیپ کے لیے استعمال کیا گیا۔خیال رہے کہ پولیس اس بی ایم ڈبلیو کے خلاف مذکورہ رجسٹریشن نمبر کے تحت پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 320 کے تحت مقدمہ درج کرچکی ہے، جو مقتول بچے کے عزیز کی جانب سے درج کرایا گیا تھا۔تاہم سینئر پولیس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر وی وی آئی پیز کے پروٹوکول میں استعمال کی جانے والی گاڑیوں پر جعلی نمبر پلیٹ کا استعمال ایک معمول کی بات ہے۔ادھر جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے لالہ موسی میں مقتول بچے کی ‘رسم قل میں شرکت کی، جہاں گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ کیا ریلی میں موجود کسی بھی گاڑی نے رک کر بچے کو ہسپتال منتقل کیا شاید اس عمل سے ان کے والدین کے غم کی شدت کم ہوسکتی۔
وفاقی وزیر برائے کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ (کیڈ) طارق فضل چوہدری، وزیر مملکت برائے بین الصوبائی تعاون ڈاکٹر درشن لال، صوبائی وزیر برائے بلدیات منشا اللہ بٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ق) خواتین ونگ کے ارکان نے بھی متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور مقتول بچے کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔