اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کی سابق رہنما عائشہ گلا لئی کی ایوان میں آمد پر پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج کیا اور پاکستان تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی سے مطالبہ کیا کہ ان کو اجنبی قرار دیا جائے کیوں کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کی نشست پر ایوان میں آنے اور بات کرنے کا استحقاق نہیں رکھتی جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے جواب دیا کہ آپ سے آئین کی شق 63 اے پڑھ لیں اور پھر بات کریں ۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جب پاکستان تحریک انصاف کی سابق رہنما عائشہ گلالئی ایوان میں داخل ہوئیں تو پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری اور پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ڈاکٹر شیریں مزاری نے ڈپٹی سپیکرمرتضیٰ جاوید عباسی سے فلور لیا اور نشاندہی کی کہ ایوان میں اس وقت ایک اجنبی موجود ہے ان کو ایوان سے نکالا جائے ۔ عائشہ گلا لئی نے پارٹی چھوڑی ہے اور ان کی رکنیت ختم ہو گئی ہے اس لئے ان کو اجنبی قرار دیا جائے اور اب یہ چونکہ پاکستان تحریک انصاف کی نشست سے استعفیٰ دے چکی ہیں اس لئے ایوان میں یہ موجودگی اور گفتگو کا استحقاق نہیں رکھتی ۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے جواب دیا کہ آپپہلے آئین کی شق 63 اے پڑھ لیں پھر بات کریں ۔ اجلاس میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے کئی بار کھڑے ہو کر ڈپٹی سپیکر کو عائشہ گلالئی کو فلور نہ لینے اور اجنبی قرار دینے کا مطالبہ کیا ۔ عائشہ گلا لئی کو متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی کئی خواتین ارکان نے ان کی نشست پر جا کر ملاقات کی ۔