اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں جمعہ کو عائشہ گلالئی کے عمران خان پر الزامات کے معاملے پر شرم کرو، ڈوب مرو، عمران خان عمران خان، بلیک بیری، عائشہ، رو عمران رو، پورا ٹبہ چور ہے کے نعرے لگ گئے، پارلیمنٹ کے تقدس کو برقرار رکھنے کیلئے متذکرہ معاملے کی آزادانہ تحقیقات اور پیغامات کو ایف آئی اے سے تصدیق کروانے کا مطالبہ کرایا گیا ہے۔
پی پی پی کی رکن شگفتہ جمانی نے عائشہ گلا لئی پر الزام تراشی کی مذمت کی اور کہا کہ خاتون ایم این اے کی کردار کشی اور گھر جلانے اور تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ثبوت ضائع کرنے کیلئے عائشہ گلا لئی سے موبائل چھیننے کی دھمکی بھی دی گئی ہے، اس معاملے کیلئے جے آئی ٹی کیوں نہیں بن سکتی، 62-63 کے تحت کارروائی کی جائے، خواتین کو سیاست سے روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔69خواتین ارکان اس ہاؤس میں بیٹھی ہیں،60فیصد بزنس خواتین کی طرف سے آتا ہے اور یہ غلط ثابت ہوا ہے کہ خواتین صرف میک اپ کر کے آتی ہیں، عائشہ گلا لئی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن ماروی میمن نے کہا کہ عائشہ گلالئی کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں، وہ خواتین کی آواز بنی ہیں، ڈرائنگ روم پر سیاست بچانے کیلئے عائشہ گلا لئی پر الزامات عائد کئے جا رہے ہیں، عائشہ گلا لئی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، عمران خان سمیت چاہے کوئی اور وہ خواتین کے حقوق کو تسلیم نہ کرے وہ جواب دہ ہے،بھگتنا پڑے گا، عائشہ گلالئی کے ساتھ کھڑے ہیں جو بھی خواتین کی عزت نہیں کرتا چاہے کسی جماعت سے تعلق ہو ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، عائشہ گلا لئی کیلئے انصاف مانگتے ہیں، اس دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے ’’شرم کرو، ڈوب مرو عمران خان عمران خان، بلیک بیری بلیک بیری، عائشہ عائشہ، رو عمران رو‘‘ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے ’’پورا ٹبہ چور ہے‘‘ کے نعرے لگائے۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے مطالبہ کیا کہ خواجہ آصف پر ایک خاتون کو گالی دینے کا تو ثبوت موجود ہے تحقیقات اس سے شروع کی جائیں، جس جس نے زیادتیاں کی ہیں انہیں سزائیں دی جائیں۔جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر ایڈووکیٹ نے بھی وزیراعظم اور کابینہ کو مبارکباد دی اور کہا کہ عوامی توقعات پر پورا اترنا ہو گا، کرپشن ، بیروزگاری سنگین مسائل ہیں، امن و امان کا مسئلہ ہے، حل نکالنا چاہیے، انہوں نے بھی الزامات کا معاملہ اس معزز ہاؤس سے تعلق رکھنا ہے،
تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی کے ساتھ سپیشل کمیٹی بنائی جائے۔ عائشہ گلالئی نے کہا کہ 2013 سے پیغامات مل رہے ہیں، ایف آئی اے کے ذریعے اس کی تحقیقات کروائی جائیں ،تمام ارکان کو مساوی حیثیت حاصل ہے، مساوی ترقیاتی فنڈز جاری نہ ہونے پر قومی اقتصادی کونسل کو ختم کیا جائے۔نعیمہ کشور خان نے کا کہ کابینہ کو مبارکباد دیتی ہوں، ہاؤس کا تقدس بحال ہوا ہے اور ارکان میں وزیراعظم کی موجودگی کی وجہ سے اعتماد آیا ہے، عائشہ گلا لئی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے سپیشل کمیٹی بنائی جائے،
دونوں کا تعلق ایک ہی جماعت سے ہے، زیادہ اس معاملے پر بات نہ کی جائے، فحاشی پھیلانا بھی جرم ہے، قومی کھلاڑی پر الزامات آ رہے ہیں، شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری نہ دیکھائی جائے، خواتین ارکان ترقیاتی فنڈز سے محروم ہیں، خیبرپختونخوا میں کرپشن کے الزامات وہاں کے حکومتی ارکان لگا رہے ہیں، اپنی جماعت کے ارکان کو بکاؤ مال قرار دے رہے ہیں، خواتین کا راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پی پی پی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ سپیکر کو سارجنٹ ایکٹ آرمز کے ایک افسر کی جانب سے خاتون سیکیورٹی اہلکار کو ہراساں کرنے پر بھی آگاہ کیا تھا، ایک سال تک اس مسلے پر بات کرتے رہے مگر اسے کوئی سزا نہیں ملی، خواتین کے تقدس کیلئے اسی ایوان میں قرار داد منظور کی گئی، کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں، تمام تینوں واقعات کی تحقیقات کروائی جائیں، پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی حمایت کرتے ہیں، عزت و وقار کا معاملہ ہے،
ٹی وی چینلز میں قومی معاملات کی بجائے موضوع سکینڈلز بن کر رہ گئے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کی رکن ثریا اصغر نے بھی سپیشل کمیٹی کی تجویز کی حمایت کی اور کہا کہ افسوسناک سیاست متعارف کروائی جا رہی ہے، ڈر لگنے لگا ہے کہ ویسے ہی خواتین آگے نہیں آتیں، اگر اس کی عزت بھی محفوظ نہ ہو گی تو خواتین کہاں ملکی ترقی میں کردار ادا کریں گی، لوگ ڈر گئے ہیں، اپنی بچیوں کو سیاسی جماعتوں میں نہیں جانے دیں گے۔ ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ دونوں ارکان کی حرمت پر حرف آ رہا ہے،
اس معاملے پر زیادہ بات نہ کی جائے اور ان کیمرہ کمیٹی کے اجلاس میں اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ خود سے منصف بننے کی روایت کو ختم ہونا چاہیے، پارلیمنٹ کے تقدس کا خیال رکھا جائے۔ سید وسیم حسین نے کہا کہ اگر متعلقہ لیڈر پر الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو اسے ضرور سزا ملنی چاہیے تا کہ کوئی اور لیڈر اس قسم کے پیغامات کسی خاتون کو نہ بھیج سکے