لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے سوشل میڈیا پر عمران خان کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کے حوالے سے سامنے آنے والے انٹر ویو کی تحقیقات اوروضاحت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاوید ہاشمی کے دھرنا ون او ر اس کے بعد کے بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں،ایک شریف گیا ہے تو دوسرا شریف آ گیا ہے اگر یہ بھی جائے گا تیسرا اور چوتھا بھی آئے گا لیکن عمران خان صاحب آپ کی تو اپنی کوئی پروڈکشن نہیں آپ کی جماعت تو بانجھ ہے ،
عمران خان آج کل بڑی بغلیں بجا رہے ہیں اور مٹھا ئیاں کھا رہے ہیں لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کو یہ ہضم نہیں ہو گی اور آپ کو الٹی کرنا پڑے گی، ہماری نالائقی تھی کہ ہم 62اور63کو نہیں نکال سکے اور ہمیں کیا معلوم تھا کہ یہ 58ٹو بی بن جائے گی ،واضح کہتے ہیں کہ کوئی ادارہ ملوث نہیں لیکن افراد سے گلے شکوے ضرور ہیں ، ہم عمران خان سمیت کسی کو انتقام یا نفرت کا نشانہ نہیں بنائیں گے کیونکہ اگر ہم ایسا کریں گے تو ملک کو ریورس گیئر لگ جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے صوبائی وزراء رانا مشہود احمد خان ، زعیم حسین قادری اور دیگر کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نواز شریف کو ان کے سیاسی رفقاء اور لیگل ٹیم نے مشورہ دیا کہ اندھا اعتماد نہ کریں لیکن اس کے باوجود انہوں نے آنکھیں بند کر پاکستان کے نظام عدل پر اعتماد کیا ۔ ہم نے کوئی سوال کیا اور نہ حکم امتناعی لیا ،ہم پیش بھی ہوئے اور کوئی عذر نہیں کیا ۔ ہمیں گاڈ فادر کہا گیا ، مافیا کہا گیا ہم نے اس پر سوال ضرور اٹھایا لیکن ہم عدالت کو متناعہ نہیں کرنا چاہتے تھے ہم نہیں چاہتے تھے کہ اس سے کوئی خلیج بڑھے ۔ انہوں نے کہا کہ حسین نواز شریف کی تصویر لیک کا معاملہ ہوا جس پر ہم نے سوال اٹھایا تو اس کا ملبہ ہم پر ہی ڈال دیا گیا ،ہم معلوم ہو نے کے باوجود نہیں بولے تاکہ ماحول میں تلخی پیدا نہ ہو ۔
جے آئی ٹی نے جورپورٹ پیش کی ہے وہ چھ آدمی دو ماہ میں مکمل نہیں کر سکتے ہاں البتہ چھ سو آدمی ضرور کر سکتے ہیں کیا جے آئی ٹی کی رپورت جنات نے بنا ئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کر سکتے تھے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ سب سے بڑی عدالت کا حکم ہے اور اس کی حکم عدولی نہیں کرنی اور آئندہ بھی حکم عدولی نہیں ہو گی ۔ ہمیں پتہ تھاکہ ہمیں میدان خار زار میں دھکیلا جارہا ہے جہاں کانٹے بچھے ہوئے ہیں یا بچھائے ہوئے ہیں لیکن ہم اس پر چلے اور ہمارے پاؤں لہو لہان ہوئے لیکن ہم چلتے رہے ۔
انہوں نے کہا کہ بڑا شور کیا گیا بلکہ دھاندلی کے شور سے بڑھ کر آواز تھی کہ پاکستان کو لوٹ کر کھا گئے اور جس طرح دھاندلی کا ماتم کرتے ہوئے عدالت میں گئے اورکوئی ثبوت نہیں تھا ۔انہوں نے پاناماہ پیپر کا موقع کیوں ہاتھ سے جانے دینا تھا ۔ آج یہ سوال کیا جاتا ہے کہ پانچ رکنی معز ز بنچ نے کس بنیاد نا اہلیت کا فیلہ کیا ،کیا منی لانڈرنگ، کرپشن ،جائیدادوں ، عہدے کے ناجائز استعمال کے نتیجے پر فیصلہ کیا گیا ،20 کروڑ کے ملک میں کروڑوں عوام کے ووٹوں سے آنے والے ،
ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والے وزیر اعظم کو کیوں نا اہل کیا گیا اور یہ سوال صرف ہمارے ذہنوں میں ہی نہیں بلکہ ہمارے مخالفین ، مسلم لیگ کی سوچ نہ رکھنے والوں کے ذہن میں بھی ہے جو آزاد سوچ رکھتے ہیں سب کے ذہنوں میں یہ سوال ہے ، عاصمہ جہانگیر ، عابد حسن منٹو،سپریم کورٹ کے موجودہ صدر جو نواز شریف سے استعفیٰ مانگ رہے تھے، علی احمد کرد بلکہ سبھی ریٹائرڈ جج صاحبان یہ سوچ رہے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ یہ کیا ہوا ۔ عدالتی فیصلے میں اثاثے کی نئی تعریف کر دی گئی ہے ،
دس ہزار درہم کی تنخواہ جو ملنی تھی لیکن نہیں لی لیکن آپ کو وہ بتانا چاہیے تھا کہ وہ آپ کو مل سکتی ہے لہٰذا آ پ نا اہل ہو گئے ہیں ، آف شور کمپنی ، کرپشن کے الزامات یہ سارا کچھ کہا گیا ۔ اگر اسی طرح وزرائے اعظم کو نکالا گیا تو ملک کون چلائے گا ، اگر یہ نیا راستہ کھل گیا تو پھر کون وزیر اعظم بنے گا کیا ملک کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ یہ سلوک ٹھیک ہے ؟۔ پھر ہر کوئی صادق او رامین کا سوال کر ے گا ،
پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جج صاحبان صادق اور امین تھے آپ کس کس کی زبان روک لیں گے کیا جنہوں نے مارشل لاء کو سپورٹ کیا یا مارشل لاء لگانے والے صادق اور امین تھے ، ہماری نالائقی تھی کہ ہم 62اور63کو نہیں نکال سکے اور ہمیں کیا معلوم تھا کہ یہ 58ٹو بی بن جائے گی ، اگر ہم اسے نکالنے لگے تو پھر سوچا کہا جائے گا کہ کرپشن کو بچانے کا منصوبہ ہے ہمیں چین تو لینے دیتے نہیں۔ آئندہ اسمبلی بیٹھے گی تو 62اور 63باقیوں کے لئے لے آئیں ،کیا یہ صرف سیاستدانوں کے لئے ہونا چاہیے ،
کیا طاقتور طبقات سے پوچھنے والا کوئی نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب بغلیں نہ بجائیں مٹھائیاں نہ کھائیں آپ کو الٹی کرنی پڑے گی اور آپ کو یہ ہضم نہیں ہو گی ۔ ایک سینئر صحافی نے کہا کہ آج آپ نواز شریف کو نکالنے کا کریڈٹ لے رہے ہیں لیکن آنے والے دنوں میں آپ اس کریڈٹ سے دور بھاگیں گے لیکن یہ آپ کے پیچھے پیچھے بھاگے گا ۔ آ پ مٹھائیان کھا رہے ہیں لیکن آپ کے سارے الزامات غلط ثابت ہوئے ہیں اور اس طرح کی نا اہلی کو کون تسلیم کرتا ہے ۔ بھٹو کے عدالتی قتل کو آج تک کون تسلیم کرتا ہے ،
متنازعہ فیصلے متنازعہ ہی رہیں گے ۔ یہ تاریخی دن نہیں بلکہ تاریک دن تھا ۔ اس ملک کو ہم نے بنایا ہے ہمارے بڑوں نے بنایا ہے ہمارے بڑوں نے گورے سے لڑ کر سیاسی او رجمہوری جدوجہد کر کے یہ ملک حاصل کیا ۔ لوگ فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہیں ، اقلیت کے فیصلے کب تک مانے جائیں گے ، چند پالیسی میکرز کب تک ملک کی قسمت سے کھیلتے رہیں گے ، ہمیں اپیل کا کوئی حق نہیں کیا نواز شریف کے لئے انصاف کا الگ قانون ہے۔ عدلیہ نے اپنی ستر سالہ تاریخ میں کبھی جے آئی ٹی نہیں بنائی ۔
ہم اپیل کہاں کریں لیکن اوپر اللہ کی عدالت اور نیچے عوام کی عدالت ہے ہم یہاں اپیل کریں گے ۔ کہا جاتا ہے کہ ہم بات نہ کریں اگر ایسا نہ کریں تو ہمارے پاس کیا راستہ ہے ۔ ہم واضح کہتے ہیں کہ اس میں کوئی ادارہ ملوث نہیں لیکن افراد سے گلے شکوے ضرور ہیں ، ہم عمران خان سمیت کسی کو انتقام یا نفرت کا نشانہ نہیں بنائیں گے کیونکہ اگر ہم ایسا کریں گے تو ملک کو ریورس گیئر لگ جائے گا ۔ ایک شریف چلا گیا تو دوسرا شریف آ گیا ہے اگر دوسرا جائے گا تو تیسر ااور پھر چوتھا آئے گا ،
ہم موروثی سیاست کے حامل نہیں ہیں لیکن ہمیں اس طرح نہ دھکیلا جائے اگر شریف خاندان کے ساتھ ظلم ہوگا تو یہ خاندان آگے آتا رہے گا ۔ کہا جارہا ہے کہ اپنے بھائی شہباز شریف کو وزیر اعظم بنا رہے ہیں،بھئی وہ میرٹ پر آتے ہیں ،انہوں نے گورننس کا یونیک ماڈل متعارف کرایا ہے اور ڈلیور کیا ہے ،وہ کہنہ مشق سینئر سیاستدان ہیں وہ بڑے ایڈ منسٹریٹر ہیں اور انہیں اتفاق رائے سے لایا گیا ہے لیکن خان صاحب کے ساتھ ایسا ہو گیا تو انہیں کوئی ایسا ملے گا ان کی جماعت تو بانجھ ہے اور اس کی اپنی کوئی پروڈکشن نہیں ۔
آپ ادھر اُدھر سے پکڑ کر ، ردی ، لنڈے کے مال اور چلے ہوئے کارتوسوں سے معاملات چلا رہے ہو او رآپ کے ساتھ وہ لوگ ہیں جن کے چہرے کرپشن کی دلدل میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ عمران خان کہتے ہیں کہ میں نا اہل ہو گیا تو کوئی بات نہیں ، کیوں کوئی بات نہیں یہ کوئی فری سٹائل ریسلنگ نہیں ہے ۔ ابھی بھی عقل کرو آگے آپ نے ملک کا بڑا نقصان کر دیا ہے ۔ آپ کی کرسی ہمارے ٹرک پر پڑی رہے گی اور آج نہیں تو کل آپ کو ہمارے ساتھ آنا پڑے گا ، مچھلی پتھر چاٹ کر آئے گی ۔
ہمیں کہا جاتا ہے کرپٹ ہیں کیا آپ کے پاس ملائیکہ ہیں ، صادق اور امین کا تماشہ دو رتک جائے گا اورپھر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے بھی سوال و جواب ہوں گے ،پھر پرویز مشرف سے بھی پوچھا جائے گا اگر یہ کھاتہ کھلا تو سمجھ آ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کہاں فریاد کریں ، آج کچھ لوگوں کو بولنے کی ماد ر پدر آزدی ملی ہوئی ہے ، شیخ رشید نے الزام لگایا کہ معزز ججز کواربوں روپے دینے کی پیشکش کی گئی بتائیں کس معزز جج کو یہ پیشکش کی گئی تھی آپ کو یہ بات کس نے بتائی ہے ۔
عمران خان نے تو حد ہی کر دی ہے اور کہتے ہیں کہ مجھے سینئر ترین جج نے درخواست کی ،لاک ڈاؤن ختم کیا اور سپریم کورٹ کے پاس گئے ،یہ بات کچھ دیر پہلے تک موجود تھی لیکن اب اسے سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا ہے لیکن ریکارڈ تو موجود ہے ۔ میزبان نے کہا کہ آپ کو یہ بات ریٹائرڈ جج نے کی یا حاضر سروس جج نے تو عمران خان نے نام بھی بتا دیا ہے او رکورٹ میں چلے گئے ،کیا اس سنگین ترین انکشاف پر پر ان سے جواب طلبی نہیں بنتی ہم اس کا انتظار کریں گے ،
اگر انہوں نے جھوٹ بولا ہے تو کیا وہ صادق او رامین رہ گئے ہیں جن کے بارے میں کہہ رہے ہیں میری تو نام لیتے ہوئے زبان جلتی ہے کیا عدالت انہیں بھی بلائے گی کیا عمران خان ماورائے آئین و قانون ہیں ۔ جو کچھ ہاشمی صاحب نے دھرنا ون کے دوران کہا تھا وہ ریکارڈ کا حصہ ہے اور اس کی تردید نہیں آئی عمران خان نے آج اس کی توثیق کر دی ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مار کھائی کرب سہا لیکن ہم حدود پار نہیں کریں گے،ہم نے اداروں کے وقار پر سوالیہ نشان نہیں لگانا ۔
ہم نے فیصلے پر عملدرآمد کیا لیکن کوئی غلط بات نہیں کی لیکن کسی چیز کی حد ہوتی ہے ، عمران خان نے اتنی بڑی بات کر دی ہے ان سے جواب مانگا جائے اور مطالبہ کرتا ہوں کہ انہوں نے سینئر جج صاحب کے بارے میں جو بات کی ہے اس کی وضاحت اور جواب مانگا جائے اس کا جوڈیشل پراسس ہونا چاہیے اور قوم کے سامنے سچ آنا چاہیے ، شیخ رشید جو باتیں کر رہے ہیں اس کا بھی پوچھا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو نواز شریف کے وژن کے مطابق آگے بڑھائیں گے ،
کاروباری برادری پریشان نہ ہو،روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے سٹاک ایکسچینج نیچے آئی ہے لیکن استحکام آئے گا ۔آ پ نے نواز شریف کو آزاد کر دیا ہے اور اس پر بھی آپ کے شکر گزار ہیں اب شہباز شریف حکومت چلائیں گے اور نواز شریف سیاست سیدھی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کے جگہ کوئی اورہوتا تو وہ کسی اور راستے پر چل سکتا تھا لیکن ہم پر امن آئینی اور سیاسی جدوجہد کریں گے ۔اب ٹرمز پر سوچنا شروع کیا ہے ۔
15،16وزرائے اعظم کو نکالا جا چکا ہے،ہم نے بدلے کا سہارا نہیں لینا ، جو ساتھ نہیں بھی ہیں ان سے مکالمہ کرنا ہے اور وقت آنے پر پی ٹی آئی سے بھی مکالمہ کریں گے اور وہ وقت دور نہیں جب پی ٹی آئی کو سمجھ آئے گی وہ غلط راستے پر ہے وہ استعمال ہوئے ہیں یا کئے گئے ہیں وقت بتائے گا ۔ بلاول بھٹو کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ خود بچے ہیں لیکن آپ کی پارٹی کی عمر چھوٹی نہیں ، آپ اپنے والد آصف زرداری ، رضا ربانی، یوسف رضا گیلانی سے اس نا اہلی کے فیصلے کی توثیق کا بیان دلوائیں کہ وہ اس کی سپورٹ کرتے ہیں ،
آپ کی پارٹی کو وہاں چھوڑ آئیں گے جہاں پہلے چلی گئی ہے ، آپ غلطیوں سے آگے بڑھ جائیں ، آپ کی والدہ نے جو میثاق جمہوریت کیا تھا اسے پڑھیں،آپ کے لوگ آپ کو غلط ٹریک پر لے کر جارہے ہیں ، آپ سیاست میں نوخیز ہیں اس لئے آپ کو مارجن دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم شاہد خاقان عباسی کے لئے اپوزیشن جماعتوں سے ووٹ مانگیں گے ، پی ٹی آئی نے اپنا امیدوار دیدیا ہے اس لئے ان سے ووٹ نہیں مانگیں گے ۔
پھر کہنا چاہتا ہوں کہ جن کی خواہش ہے کہ کٹھ پتلی وزیر اعظم آئے تو اس طرح کا وزیراعظم پاکستان میں نہیں چلے گا ، وزیر اعظم کو وقت پورا کرنے کا موقع ملنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے عوام کا جمہوریت پر اعتماد متزلزل ہوتا ہے ،اس فیصلے کے بعد ملک کی معیشت کو جھٹکے لگ رہے ہیں لیکن ہم انتشار نہیں پھیلنے دیں گے، اداروں کی محاذ آرائی نہیں ہو گی ۔ افراد سے گلہ شکوہ ہے لیکن میدان میں نہیں آئیں گے رد عمل میں نفرت کا برتاؤ نہیں ہوگا ،
عمران خان کو کھیل کی سمجھ نہیں یا استعمال ہو گئے ہیں ۔ پڑوسیوں کی طرح سیاسی کھلاڑی بھی وہیں رہتے ہیں ،خان صاحب ہم نے ایک دوسرے کیساتھ ہی گزارا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار آزاد سیاستدا ن ہیں وہ اپنے ذہن سے سوچتے ہیں،جہاں تک ان کے استعفے کی بات ہے تو پریس کانفرنس کے بعد ہی ان کی وضاحت آ گئی تھی ۔ چوہدری نثار علی خان نے ہمارے ساتھ وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھ کر عدالتی فیصلہ سنا اور چوہدری نثار علی خان فرنٹ لائن پر ہیں ،
دوستوں میں اگر کچھ فاصلے تھے بھی تو اب وہ بھی دور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سازش ملک کے اندر اور باہر سے بھی ہوئی ہے کچھ کردار سامنے آئے ہیں اور باقی سامنے لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ خود مختاری کے فیصلے کرتے ہیں تو ا س طرح ہوتا ہے ، یمن ، قطر کے معاملے میں واضح سٹینڈ لیا ، حکومت اور ریاستی ادارے مل کر فیصلے کرتے ہیں ، اگر آپ سی پیک لائیں گے تو آپ کے پڑوسی اور دور بیٹھے خود ساختہ دوستوں کو بھی تکلیف ہو گی ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے غیب کا علم تو نہیں لیکن قانون سازی کے ذریعے اس تماشے کو بند کرنا ہے اور اگر کھولنا ہے تو سب کو دعوت عام دی جائے کہ کون کون صادق او رامین ہے ۔ انہوں نے نواز شریف کی نااہلی کی مدت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے اس بارے علم نہیں لیکن نواز شریف دو سال کے لئے نا اہل ہوں،پانچ سال یا پچاس سال کے لئے ان کی صحت پر اس کا کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن باقیوں کی صحت پر اس کا ضرور اثرہوگا۔
انہوں نے این اے 120کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں سیاسی مخالفین کو اطلاع کرنا چاہتا ہوں کہ کہیں سوتے نہ رہ جائیں آواز دے کر کہہ رہا ہوں کہ تیاری کریں اب عوامی عدالت لگنے والی ہے اور یہاں اہلیت کا فیصلہ ہوگا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ نئے وزیر اعلیٰ کے لئے مشاورت نہیں ہوئی ۔