اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان نےکیری پیکر سیریرز یا نیو سائوتھ ویلز یا سسکس یا کسی اور ذریعے سے ملنے والی رقم کی بینکنگ کے حوالے سے تفصیلات یا دستاویزی شہادت فراہم نہیں کی ہے، انہوں نے صرف سپریم کورٹ میں آسٹریلوی شہری آسٹن روبرٹسن کا ایک خط فراہم کیا ہے اور ان کے لندن کے فلیٹ کی منی ٹریل کی بنیاد یہ خط ہے، عمران خان کے
لندن فلیٹ کی منی ٹریل میں سنگین غلطی نے کیس کو ممکنہ طور پر تباہ کرنے کے امکانات روشن کر دئیے، جمع کرائے گئے بیان حلفی میں عمران خان نے عدالت کو بتایا ہے کہ 1977-79میں کیری پیکر سیریز کے دوران امریکی ڈالر، برطانوی پائونڈ کے برابر تھا تاہم حقیقت میں اس وقت ڈالر اور پائونڈ کی شرح تبادلہ تقریباََ 1:2تھی۔ روزنامہ جنگ کے رپورٹر احمد نورانی کی تازہ رپورٹ عمران خان کے کیس میں نیا موڑ لے آئی، اہم سوالات نے کپتان کیلئے مشکلات کھڑی کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق روزنامہ جنگ کے رپورٹر احمد نورانی کی آج کے اخبار میں شائع ہونیوالی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے لندن فلیٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی منی ٹریل میں سنگین غلطی ہے جو کیس کو ممکنہ طور پر تباہ کرنے کے امکانات کو روشن کر رہی ہے۔ عدالت میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں عمران خان نے بتایا ہے کہ 1977-79میں کیری پیکر سیریز کے دوران امریکی ڈالر، برطانوی پائونڈ کے برابر تھا تاہم حقیقت میں اس وقت ڈالر اور پائونڈ کی شرح تبادلہ تقریباَ۔ 1:2تھی۔ بینک آف انگلینڈ کے سرکاری ریکارڈ جو اس کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہے کہ مطابق 1977سے 1979کے دوران ایک برطانوی پائونڈ کے مقابلے میں امریکی ڈالر ایک اعشاریہ 7سے دو اعشاریہ دو ڈالر کی شرح تبادلہ میں دستیاب تھا۔
20دسمبر 1977کو ایک اعشاریہ 88امریکی ڈالر ایک برطانوی پائونڈ کے مساوی تھا۔ بینک کی ویب سائٹ کے مطابق نومبر 1977کی اوسط شرح تبادلہ ایک برطانوی پائونڈ کے مقابلے میں ایک اعشاریہ 82امریکی ڈالر تھی۔ 20دسمبر 1978میں یہ شرح تبادلہ ایک برطانوی پائونڈ کے مقابلے میں ایک اعشاریہ 74امریکی ڈالر تھی۔ سال 1978کے لئے اوسط شرح تبادلہ ایک برطانوی پائونڈ
کیلئے ایک اعشاریہ 91امریکی ڈالر تھی۔ 20دسمبر 1979کو ایک برطانوی پائونڈ کے مقابلے میں امریکی کرنسی کی قدر 2اعشاریہ 20ڈالر تھی۔ سال 1979کیلئے ایک برطانوی پائونڈ کے مقابلے میں امریکی کرنسی کی اوسط شرح تبادلہ 2اعشاریہ 12ڈالر تھی۔ اس پورے عرصے کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پائونڈ کی شرح تبادلہ بلند رہی ہے اور گزشتہ 40برس
کے دوران برطانوی پائونڈ کبھی امریکی ڈالر کے برابر نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اسی بات کا اصرار کیا تھا کہ پائونڈ اور امریکی ڈالر ایک جتنی قیمت رکھتے تھے۔احمد نورانی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان اپنی منی ٹریل کی سپورٹ میں کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں سوائے ایک آسٹریلوی شہری کے
خط کے جو ورلڈ سیریز کرکٹ کے ڈائریکٹرز میں سے ایک تھے۔ عمران ایک مخصوص مدت میں 75ہزار امریکی ڈالر کمانے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان کے مطابق یہ رقم برطانوی 75ہزار پائونڈ کے مساوی تھی، یہ حقائق مکمل طور پر غلط پیش کرنا ہے جو بظاہر ان کی منی ٹریل میں موجود خلا کو پر کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔احمد نورانی کےمطابق عدالت میں پیش کی گئی
منی ٹریل بارے ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے عمران خان کے اردگرد کوئی بھی شخص انہیں نا اہل کرانے کی سازش کر سکتا ہے، احمد نورانی کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات بارے ابھی یہ واضح نہیں کہ کہ یہ منی ٹریل کو مکمل معزز عدالت کو دانستہ گمراہ کرنے کی کوشش ہے یا گھانس کے اندر سانپ والی صورتحال ہے۔