اسلام آباد (این این آئی)وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لاہور دھماکے کے بعد اپنی پریس کانفرنس کو سیاسی معاملات پر گفتگو کرنے سے معذرت کر لی اور کہا ہے کہ میں نے جس ایشو پر بات کرنی تھی وہ منسوخ نہیں کی بلکہ ملتوی کر رہا ہوں ۔ابھی تک یہ رپورٹ کنفرم نہیں ہو سکی کہ یہ دہشتگردی کا واقعہ ہے یا کوئی اور وجہ ہے اس واقعے سے میرے کرب میں اضافہ ہوا ۔
چوہدری نثار نے کہا کہ میرے نزدیک میری پریس کانفرنس بہت اہم تھی لیکن اس واقعے کے بعد میرے لئے ممکن نہیں ہے کہ میں سیاسی معاملات پر گفتگو کروں ۔ اس واقعہ کے بعد میرے لئے ممکن نہیں ہے کہ میں سیاسی معاملات پر گفتگو کروں ۔ پیر کو پنجاب ہاؤس میں وزیر داخلہ کی اہم پریس کانفرنس کیلئے بڑی تعداد میں ملکی اورغیر ملکی میڈیا کے نمائندے موجود تھے ۔ وزیر داخلہ جب ہال میں آئے تو انہوں نے وہاں موجود اپنے بیٹھنے کی کرسی اٹھوا دی اور ڈائس لگوا کر پریس کانفرنس کا آغاز کیا اور کہا کہ گزشتہ چند روز انتہاء کرب میں گزرے صرف میری صحت کے حوالے سے نہیں بلکہ دیگر کئی معاملات اور مسائل بھی تھے آج بھی میری صحت صحیح نہیں ہے ۔ گزشتہ روز بھی میں نے پریس کانفرنس اس لئے ملتوی کی تھی کہ میرے لئے یہاں آنا مشکل تھا لیکن آج میں نے سوچا کہ میں خود کو بھی اس کرب سے نکالوں اور میڈیا کو بھی ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں یہاں ایک بجے پہنچ گیا تھا لیکن پریس کانفرنس شروع کرنے سے آدھ گھنٹہ قبل لاہور سے افسوسناک خبریں آنا شروع ہو گئیں جوں جوں وقت گزرتا گیا جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ابھی تک طے نہیں ہو سکا کہ کتنی جانیں گئی ہیں ۔ میں جب یہاں آیا تو تعداد 14 تھی لیکن ایک بھی انسانی جان کا چلے جانا کسی سانحے سے کم نہیں ہے ۔ اس واقعہ میں زیادہ تر افراد قانون نافذ کرنیوالے اداروں یعنی پولیس اہلکاروں کی ہے یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے ۔
ابھی تک یہ رپورٹ کنفرم نہیں ہو سکی کہ یہ دہشتگردی کا واقعہ ہے یا کوئی اور وجہ ہے اس واقعے سے میرے کرب میں اضافہ ہوا ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میرے نزدیک میری پریس کانفرنس بہت اہم تھی لیکن اس واقعے کے بعد میرے لئے ممکن نہیں ہے کہ میں سیاسی معاملات پر گفتگو کروں ۔ انہوں نے کہا کہ میں مشکل سے بیٹھ سکتا ہوں اور اس سے بھی زیادہ مشکل سے کھڑا ہو سکتا ہوں اس لئے میں نے اپنی پریس کانفرنس کیلئے لگائی گئی کرسی ہٹوا دی ہے اور کھڑے ہو کر بات کر رہا ہوں ۔
ایک طرف جانوں کا ضیاع ہوا ہے اور دوسری طرف ملک کا وزیر داخلہ سیاسی معاملات پر بات کرے یہ مناسب نہیں ہے میری تمام تر توجہ اور فوکس ان لوگوں کے ساتھ ہے جو اس واقعہ میں جاں بحق یا زخمی ہوئے ۔ یہ حادثہ ہے یا دہشتگردی ہے ابھی تک واضع نہیں ہو سکا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں کہ جس ایشو پر بات کرنا تھی وہ منسوخ نہیں بلکہ ملتوی کر رہا ہوں میں گھر میں ٹی وی پر بہت سی چیزیں دیکھتا رہا ہوں،
میری گزارش ہے کہ قیاس آرائیاں کم سے کم کی جائیں کہ میں نے کیا کہنا ہے جب بات کروں گا تو سب چیزیں واضح ہو جائیں گی کہ میں نے کیا کہنا تھا ۔اس موقع پر صحافیوں نے پمز میں ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کی کوریج کیلئے جانیوالے صحافیوں پر ایف آئی اے اہلکاروں کے تشدد کا معاملہ اٹھایا تو وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ معاملہ مجھے میڈیا کے ذریعہ پتہ چلا
اور میں نے فوراً رپورٹ مانگی لیکن میں دو دن دفتر نہیں آیا لہذا رپورٹ نہیں دیکھ سکا اب میں نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا دی ہے جو اس ایشو کو دیکھ رہی ہے مجھے متعلقہ چینل کی بیورو چیف نے کہا کہ وزیر داخلہ جو فیصلہ کرینگے انہیں منظور ہو گا میں اس پر ان کا مشکور ہوں صحافیوں سے کوئی زیادتی نہیں ہونے دونگا۔