لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں پانامہ جے آئی ٹی کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ پانامہ کیس کا فیصلہ لکھنے میں مصروف ہے تو اسی دوران وزیراعظم نواز شریف اور ان کی فیملی نے آخری مراحلہ میں اپنے اہم کارڈ استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اہم کاغذات سپریم کورٹ میں جمع کرا دئیے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اقامہ دستاویزکا
عدالت میں پیش ہونا کیس کا ٹرننگ پوائنٹ ہو سکتا ہے ۔ اقامہ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی تصدیق شدہ دستاویز نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ہفتہ کو وکلا کی بحث مکمل ہونے کے بعد عدالت میں جمع کرائی تھی ۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع ہونے کے بعد شریف خاندان اور ان کے وکلا نے پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت اس بات کا انتظارکیا کہ عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کے کس نکتے پر سب سے زیادہ توجہ اور وضاحت طلب کرتی ہے تاکہ اسی نکتے بارے حکمت عملی طے کی جائے اور جب عدالت نے بار بار اقامہ اور نواز شریف کی ایف زیڈ ای کمپنی میں ملازمت کے حوالے سے وضاحت طلب کی تو الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے تصدیق شدہ دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہیں جو کہ شریف خاندان کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے کہ جس نکتے پر سب سے زیادہ سوال اٹھیں گے اس کا ہی جواب دیا جائے گا۔قانونی ماہرین کے مطابق رجسٹرار کے ذریعے دستاویز عدالت میں کسی وقت بھی جمع کرائی جا سکتی ہے جس کے بعد کسی بھی فریق کی جانب سے پیش کی گئی دستاویز یا ثبوت کو فیصلے کا حصہ بنا لیا جاتاہے اورفیصلہ محفوظ ہونے کے بعد دوبارہ کسی دستاویز یا ثبوت پر بحث کم ہی ہوتی ہے اس طرح اب جمع کرائی گئی دستاویز پر مخالف فریق کے وکلاکو سوال اٹھانے کا موقع نہ ملنے کا قوی امکان ہے ۔