سیالکوٹ(آئی این پی)سیالکوٹ کے دریاؤں ندی نالوں میں طغیانی ،درجنوں دیہات زیر آب ،سیالکوٹ نارووال زمینی رابطہ منقطع ،علامہ اقبال ایکسپر یس کو قلعہ ٹوبہ سنگھ روک لیا گیا آئندہ چوبیس گھنٹوں میں طوفانی بارشوں کی پیشگوئی ،تفصیلات کے مطابق سوموار اور منگل کی درمیانی شب مقبوضہ جموں کشمیر ،لداخ ،سری نگر اور سیالکوٹ میں داخل ہونے والے دریاؤں اور ندی نالوں کے اطراف میں موسلادھار بارش کے باعث دریائے چناب میں پانی کی آمد ایک لاکھ 40ہزار 746کیوسک،
دریائے جموں تو ی میں 13528کیوسک، دریائے مناورتوی میں 8372کیوسک، جبکہ تین دریاؤں کے سنگم ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 62ہزار 646کیوسک اور ہیڈ خانکی کیلئے اخراج ایک لاکھ 34ہزار 146کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے تینوں دریاؤں میں طغیانی کے باعث سیالکوٹ ،بجوات روڈ تعمیر مکمل نہ ہونے کے باعث دریائے جموں توی کے سیلابی پانی سے زیر آب آگی ہے جس سے بجوات کے 85دیہات کا رابطہ سیالکوٹ سے منقطع ہوگیا ہے۔ اور بجوات کے رہائشی افراد گھروں میں نہ پہنچنے کی بناء پر سید پور ،چپراڑ بند پر رات گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں دوسری طرف دریائے چناب اور دریائے مناورتوی میں طغیانی کے باعث بڑے پیمانے پر اراضی زیر آب آگی ہے جس سے چارہ اور دھان کی فصل کو نقصان ہورہاہے۔ جموں کشمیر سے تحصیل پسرور میں داخل ہونے والے نالہ ڈیک میں اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کی سطح 19815کیوسک تک پہنچ گی جبکہ کنگرہ برج اور سیالکوٹ پسرور روڈ پل و ریلوے پل کی گنجائش 17ہزار کیوسک ہے جس کے باعث پانی نشیبی علاقوں زرعی اراضی اور دیہاتوں میں داخل ہوگیا جبکہ طغیانی کے باعث پسرور نارووال روڈ ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند رہی اسی طرح نالہ ڈیک کا پانی پسرور ڈسکہ روڈ کو بھی شدید متاثر کررہاہے
جبکہ کراچی سے سیالکوٹ آنے والی علامہ اقبال ایکسپریس اور لاہور سے سیالکوٹ آنے والی لاثانی ایکسپریس کو قلعہ احمد آباد کے مقام پر روک لیا گیا ہے جس سے مسافروں کو سیالکوٹ پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سینکڑوں مسافر قلعہ احمد آباد کے مقام پر پانی کی سطح گرنے کا انتظارکررہے ہیں تاہم ضلعی انتظامیہ سیالکوٹ اور ضلعی انتظامیہ نارووال کی طرف سے مسافروں اور دیگر سیلاب میں پھنسے ہوئے شہریوں کو کسی قسم کی امداد فراہم کرنے کیلئے کوئی ریلیف کیمپ قائم نہ کرسکی ہے۔
جس سے شہری سخت نالاں ہیں محکمہ انہار کے مطابق نالہ ایک میں اورا کے مقام پر پانی کی آمد 515کیوسک، نالہ پلکھو میں کینٹ کے مقام پر 50کیوسک جبکہ نالہ بھیڈ میں کینٹ کے مقام پرپانی کی آمد 373جبکہ مراد پور کے مقام پر پانی کی آمد 1716ریکارڈ کی گی تاہم شہر سے پانی کا نکاس نہ ہونے کی بناء پر ماڈل ٹاؤن ،پاک پورہ، علامہ اقبال چوک، ضلع کچہری چوک، واٹر ورکس، پریم نگر، حاجی پورہ، کریم پورہ، رنگ پورہ، شہاب پورہ، ڈیفنس روڈ، مظفر پور سمیت متعدد شہری علاقے زیر آب رہے۔
جس کی بناء پر کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں ہیں محکمہ موسمیات کے مطابق دریائے جموں توی، دریائے مناور توی، دریائے چناب، نالہ ایک ،نالہ ڈیک، نالہ پلکھو، نالہ بھیڈ کے اطراف میں پاکستان اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جس کے باعث دریاؤں ندی نالوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونا شروع ہو جائیگی۔ فلڈ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران دریاؤں اور ندی نالوں میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب آنے کا امکان ہے۔
بجوات کی رابطہ سٹرکیں بند ہونے سے سیالکوٹ شہر کو سبزیوں ،چارہ اور دودھ کی قلت کاسامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم منگل کے روز ہونے والی بارش 76ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح گر رہی ہے اور انتظامیہ سیلابی کیفیت سے نمٹنے کیلئے چوکس ہے ۔