اسلام آباد(آن لائن) جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد نہیں کر سکتی جبکہ شریف خاندان کے جے آئی ٹی پر اعتراضات حقائق پر مبنی نہیں جس کو سپریم کورٹ مسترد کر دے گی، سپریم کورٹ کو وزیراعظم کے صادق اور امین ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ دینے کیلئے الیکشن کمیشن جانے کی ضرورت نہیں،
گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کی سماعت کرنے والے بینچ اپنی بنائی ہوئی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ کے ججز کیلئے ضروری نہیں کہ وزیراعظم کے صادق اور امین ہونے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے پاس بھیجے، عدالت خود صادق اور امین کا فیصلہ سنا سکتی ہے،5 رکنی بینچ کے 2ججز نے پہلے ہی وزیراعظم کو دستیاب ثبوتوں پر نااہل قرار دے چکے ہیں، جبکہ دیگر تین ججز نے ثبوتوں کو ناکافی قرار دے کر مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی اب تحقیقات کے بعد ثبوت سامنے آگے ہیں، کیس کی سماعت مکمل ہونے پر5رکنی بینچ فیصلہ دے گا اگر 5میں سے3ججز نے وزیراعظم کے خلاف فیصلہ دیا تو اگر تین نے حق میں دیا تو نااہل ہونے سے بچے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وکلاء کی جانب سے جے آئی ٹی کی تحقیقات پر جو اعتراضات عائد کیے گءئے وہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں، جے آئی ٹی غیر آئینی قیام اور متعصب ہونے پر الزامات لگا رہے ہیں ان الزامات کو سپریم کورٹ مسترد کر دے گی۔